دنیا میں عمومی طور پر مجرم کا چہرہ نہ عوام کو دکھایا جاتا ہے نہ اسے میڈیا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے مگر بعض جرم ایسے شرمناک اور غیر شرعئی ہوتے ہیں کہ حکومت کو بین القوامی قوانین کے خلاف جانا پڑ جاتا ہے -اسلام مین کسی بھی عورت کے ساتھ برے فعل کی سزا بہت سخت ہے اسی لیے اس پر قابو پانے کے لیے اسلامی ممالک میں سخت قوانین بنائے جاتے ہیں مگر پھر بھی بعض شیطان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے –
سعودی حکومت نے جنسی ہراسگی کے مرتکب افراد کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کر لیا۔ نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق مکہ مکرمہ میں پولیس نے ایک مصری شہری کو ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کیا اور بیان میں اس کی مکمل شناخت جاری کی۔
اسی طرح جدہ میں بھی پولیس نے سعودی شہری کو جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار کیا اور اس کی مکمل شناخت مشتہر کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق قبل ازیں جنسی ہراسگی کے ملزمان کی شناخت مخفی رکھی جاتی تھی تاہم اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اب ملزمان کو عوام کے سامنے شرمسار و رسوا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی قوانین کے تحت جنسی ہراسگی کے مجرم کو 2سال تک قید اور کم از کم 1لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے اور دوسری بار اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو 5سال قید اور 3لاکھ ریال جرمانہ ہو سکتا ہے۔اس وقت ہمارے ملک میں جو کواتین کے ساتھ ہورہا ہے ہماری حکومت کو بھی سعودی عرب کے نقش قدم پر چل کر لوگوں کو سڑکوں پر لوٹنے والوں اور خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنے والوں کو عوام کے سامنے پیش کرنا چاہیے تاکہ ان شرمناک جرائم میں کمی واقع ہو –
سعودی حکومت کا جنسی درندوں کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کا فیصلہ
23
previous post