ریڈیو پاکستان نے پیر کو رپورٹ کیا کہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں نے ضلع سری نگر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران دو نوجوانوں کو شہید کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق بھارتی حکام نے آپریشن شروع کرنے سے قبل رنگریٹ کے علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا تھا۔ محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران احاطے میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی افواج کی بربریت ایک بار بار چلنے والا واقعہ ہے، اور اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ کارروائیوں کے دوران کئی نوجوان جن کو ‘دہشت گرد’ تصور کیا جاتا ہے مارے جاتے ہیں۔
بھارتی فورسز نے رواں ماہ کے آغاز میں بھی پلوامہ ضلع میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا تھا۔
اسی طرح کی کارروائی بھارتی سکیورٹی اہلکاروں نے قصبہ یار کے علاقے میں کی تھی۔ اس سے قبل نومبر میں بھارتی فوجیوں نے سری نگر میں چار بے گناہ شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔
سکیورٹی اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے باغی تھے۔
قابض فوج نے لاشیں اہل خانہ کے حوالے کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا اور انہیں پاکستان کی سرحد کے ساتھ ایک دور افتادہ علاقے میں دفن کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ (یو این) کے مطابق، 5 اگست 2019 کو، ایک آئینی ترمیم کے ذریعے، جو بنیادی طور پر اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان تنازعہ کی وجہ بنی، بھارت نے متنازعہ علاقے کو غیر قانونی طور پر الحاق کر لیا تھا۔
اس کے بعد سے اب تک خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں کشمیریوں کو بھارتی سکیورٹی اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا ہے۔
ہندوستانی پارلیمنٹ کے اس ایکٹ کے بعد سے دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں کوئی پگھلاؤ نہیں آیا ہے۔