ستر سال تک وینٹیلیٹر پر زندہ رہنے والا پال الیگزینڈر انتقال کرگیا

آج سے 70 سال قبل صرف 6 برس کی عمر میں پولیو کا شکار ہوکر معزور ہونے اور پولیو کی وجہ سے گردن سے پاؤں تک مفلوج اور 70 سال تک مصنوعی سانس کی مشین پر رہنے والے پال الیگزینڈر کا انتقال ہوگیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی شہری پال الیگزینڈر اس وقت سے مصنوعی سانس کیلئے مشین کے ذریعے سانس لے رہے تھے ۔ وہ 1952 میں امریکی تاریخ کے بدترین پولیو وبا کے شکار ہوئے تھے جس میں تقریباً 58ہزاراکثریت بچے متاثر ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر ابدی نیند سو گئے تھے ،لیکن پال کو یہی علامات ظاہر ہونے پر ا فوری طور پر ٹیکساس کے ایک اسپتال لے جایا گیا جہاں ہنگامی طور پر ان کی سانس کی نالی کو کاٹا گیا اور مشین کے ذریعے مصنوعی سانس کا انتظام کیا گیا۔ جس سے انکی زندگی بچالی گئی تاہم پھر یہی مشین زندگی بھر ان کے بدن کے ساتھ اٹیچ رہی –

تب سے وہ زندہ رہنے کے لیے گردن سے پیر تک کی مشین پر منحصر تھے۔ پال الیگزینڈر کی موت کا اعلان ان کے GoFundMe ویب سائٹ پیج پر کرسٹوفر المر نے کیا جو کہ پیج کے ڈویلپر ہیں۔کرسٹوفر نے ان کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ بچپن میں پولیو سے متاثر ہونے کے بعد وہ Iron Lungs نامی مشین کے اندر 70 سال تک زندہ رہے۔ اس دوران پال نے کالج بھی پاس کیا اور وکیل اور مصنف بھی بنے۔ ان کی کہانی نے پوری دنیا کے عوام کو متاثر کیا ہے۔انہوں نے موت کے ساتھ 70 سال تک جنگ کرنے والے کا بارے میں لکھا کہ پال ایک زبردست رول ماڈل تھے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

Related posts

بہت جلد تھکن کمزوری اور نقاہت کی بنیادی وجہ اور اس کا علاج کیاہے؟

ہیٹ ویو اور شدید گرمی بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا سبب بن سکتا ہے

چینی سائنس دانوں نے شوگر کا علاج دریافت کرلیا