رب کے حکم کی تعمیل اور دین اسلام کی خاطر شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی سابقہ پاکستانی اداکارہ و ماڈل زینب جمیل پر لاہور کے علاقے ڈیفنس میں اُن کے سیلون کے باہر قاتلانہ حملہ ہوا ، انھوں نے سال 2020 میں اسلام کی خاطر شوبز چھوڑتے ہوئے فخریہ اعلان کیا تھا، اُنہوں نے کہا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ میں اپنے مذہب کی خاطر اداکاری اور ماڈلنگ چھوڑ رہی ہوں۔
تفصیلات کے مطابق زینب جمیل کی گاڑی جیسے ہی اُن کے سیلون کے باہر آکر رُکی تو اسی دوران موٹرسائیکل سوار 2 حملہ آور آئے اور زینب جمیل پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔ حملے میں زینب جمیل کو 6 گولیاں لگیں، اُنہیں زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں اُن کا علاج جاری ہے۔ مگر مارنے والوں سے بچانے والا بہت بڑا ہے جب تک اس کا امر نہیں ہوگا کائی کسی کی جان نہیں لے سکتا -زینب جمیل نے ہوش میں آنے کے بعد بیان دیا جس میں اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں کچھ عرصے سے فون پر قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں اور اُن کے سیلون پر بھی دھمکی آمیز خط بھیجا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ملزمان کو نہیں جانتیں لیکن ملزمان پہلے سے ہی گھات لگائے ہوئے تھے، ملزمان کو پہلے ہی علم تھا کہ وہ سیلون آرہی ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے زینب جمیل کے ماموں کی مدعیت میں دو نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ زینب جمیل کو شبہ ہے کہ اس حملے کے پیچھے اُن کے شوہر کا ہاتھ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ گزشتہ دو سال سے دونوں کے درمیان اختلافات چل رہے ہیں۔اس واقعے کے حوالے سے پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے، ہم بہت جلد ملزمان کا سراغ لگا لیں گے۔زینب جمیل کے شوہر سے بھی جلد تفتیش کی جائے گی اور ان کو فون پر ملنے والی دھمکیوں کا جائزہ بھی باریک بینی سے لیا جائے گا –