سائفر کیس کی آج کی سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق کے اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں جس سے یہی لگ رہا ہے کہ ہائیکورٹ سیشن کورٹ کے فیصلے کو بدلنے جارہی ہے -اس کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر بھی جاندار دلائل دے رہے ہیں اور اب نیب نے بھی اس کیس سے پیچھے ہٹنے کا اشارہ دے دیا ہے -رانا ثنا اللہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان فیصلوں کا ہماری جماعت کو نقصان اور پی ٹی آئی کو فائدہ ہوا -اس لیے اس کیس کو نبٹانے کا ہی سوچا جارہا ہے –
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی -چیف جسٹس ہائیکورٹ نے اگر یہ الزام ثابت بھی ہو جاتا ہے پھر بھی دو سال زیادہ سزا ہے،اس الزام پر تو زیادہ سے زیادہ دو سال سزا ہو سکتی ہے۔، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ سلمان صفدر صاحب، ایک مختصر سا حصہ رہ گیا ہے جس پر آپ نے دلائل دینے ہیں،سائفر ڈی کوڈ ہوا، آٹھ کاپیاں تیار ہو کر مختلف لوگوں کو بھیجی گئیں،وزیراعظم کا سیکرٹری کہتا ہے کہ میں نے وہ بانی پی ٹی آئی کو دے دی تھی،سیکرٹری کہتا ہے کہ بعد میں جب وہ کاپی دوبارہ مانگی تو گم ہو چکی تھی۔چیف جسٹس اسلام اباد کے ریمارکس بتارہے ہیں کہ یہ کیس کا کیا نتیجہ نکلنے والا ہے کیونکہ وہ اس سے پہلے اس بات پر بھی برہم تھے کہ سائفر کیس کے مقدمے کی سماعت عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد بھی جاری رکھی گئی جس کی وجہ سے اس کی شفافیت پر سوال اٹھے –
سائفر کیس میں 2 سال سزا بھی زیادہ تھی ؛ چیف جسٹس اسلام آباد
17