سائفر کیس ؛ سپریم کورٹ میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور

سپریم کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخوست ضمانت پر سماعت ہوئی،قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ کا حصہ ہیں۔ ضمانت پر سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ سائفر گم ہو گیا تھا تو قومی سلامتی کے 2اجلاسوں میں شہبازشریف نے کیوں نہیں بتایا، پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کیاکہ سائفر کی ماسٹر کاپی تھی جو بانی پی ٹی آئی نے گم کردی سماعت کے دوارن قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے استفسار کیا کہ سائفر کا مطلب کیا ہے؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے، ڈی کوڈ ہونے کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا،قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ سائفر جب ڈی کوڈ ہو گیا تو سائفر نہیں رہا۔

سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ شاہ محمود قریشی پر نہ سائفر رکھنے کا الزام ہے نہ ہی کسی سے شیئر کرنے کا ، ان پر واحد الزام تقریر کا ہے جس کا جائزہ عدالت پہلے ہی لے چکی ہے،شاہ محمود قریشی 10دن ریمانڈ پر رہے ، کوئی برآمدگی نہیں ہوئی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سائفر کی ایک ہی اصل کاپی تھی جو دفتر خارجہ میں تھی،سائفر دفتر خارجہ کے پاس ہے تو باہر کیا نکلا ہے؟ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہاکہ حساس دستاویزات کو ہینڈ کرنے کیلئے رولز موجود ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نےاستفسار کیا کہ رولز کی کتاب کہاں ہے؟پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہاکہ رولز خفیہ ہیں اس لئے عدالت کی لائبریری میں نہیں ہوں گے،جسٹس منصور علی شاہ نے استفسارکیا کہ رولز کیسےخفیہ ہو سکتے ہیں،پراسیکیوٹر نے کہاکہ یہ ہدایت نامہ ہے جو صرف سرکاری کے پاس ہوتا ہے،یہ ہدایت نامہ ہے جو صرف سرکار کے پاس ہوتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ جس انداز میں سائفر ٹرائل ہورہا ہے، پراسیکیوشن خود رولز کی خلاف ورزی کررہاہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ڈی کوڈ ہونے کے بعد بننے والا پیغام سائفر نہیں ہو سکتا۔4 گھنٹے جاری رہنے والی طویل سماعت کے بعد کیس میں جان نہ ہونے اور الزامات لگانے والے وکلاء کےناقص دلائل پر مطمئن نہ کرنے پر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کرلی –

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا تفتیشی افسر نے حساس دستاویزات پر مبنی ہدایت نامہ پڑھا ہے؟تفتیشی رپورٹ میں کیا لکھا ہے کہ سائفر کب تک واپس کرنا لازمی ہے؟نہ پراسیکیوٹر کو سمجھ آ رہی ہے نہ تفتیشی افسر کو تو انکوائری میں کیا سامنے آیا؟قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے کہاکہ کیا گواہان کے بیانات حلف پر ہیں؟تفتیشی افسر نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ گواہی حلف پر ہوتی ہے،جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق گواہ اعظم خان کا بیان حلف پر نہیں ہے،کیا اعظم خان کی گمشدگی کی تحقیقات کی ہیں؟تفتیشی افسر نے کہاکہ اعظم خان نے واپس آنے کے ایک ماہ بعد بیان دیا۔سپریم کورٹ نے حکومتی وکلاء سے آج یہ سوال بھی پوچھا کہ جن وزرائے اعظم کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا اس پر کبھی ایکشن لیں گے کیا اس طرح کے فیصلوں سے ملک کی بدنامی نہیں ہوئی اس کا کیا کریں گے؟-

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم