کپتان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان نے سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کرلیا -تاہم ابھی انھوں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کونسی پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گی -البتہ ایک امکان یہ ہے کہ وہ پیپلز پارٹی یا ایم کیو ایم کو پیاری ہوجائیں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ اگر وہ پیپلز پارٹی یا ایم کیو ایم میں شامل ہوجاتی ہیں تو الیکشن جیت کر ایم این اے بن سکتی ہیں اور اگر الیکشن نہیں لڑتیں تو مخصوص نشستوں پر تو قومی اسمبلی میں انٹری مار ہی سکتی ہیں –
معروف سابق ٹی وی اینکر اور سول سوسائٹی کی رہنما ریحام خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ہیں جن میں مورثیت ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کا انجام 2018 میں ہی دیکھ لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اب کراچی میں ہی رہنا ہے اور یہاں رہ کر سیاست کی ٹیسٹ اننگز کھیلوں گی تاہم ابھی کسی سیاسی جماعت میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا۔ ریحام خان نے کہا کہ ملک کی دو بڑی جماعتوں میں مورثیت ہے جبکہ ایم کیو ایم کا مجھے علم نہیں ہے، میں عہدے یا کرپشن کے لیے سیاست میں نہیں آؤں گی البتہ عوام کے لیے جو کرسکتی ہوں وہ کر کے دکھاؤں گی۔ریحام خان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ نکاح کیسے ہوتا ہے طلاق کیا ہوتی ہے، میرے ساتھ جو ہوا اللہ نہ کرے کسی کی بیٹی کے ساتھ ہو۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا انجام 2018 میں ہی نظر آگیا تھا، 9مئی کے واقعے کی جو سزا بنتی ہے وہ ملنی چاہیے، ایسے لوگوں کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے تاکہ دوبارہ ایسی خانہ جنگی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ استحکام پارٹی جوائن کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم آئی پی پی پنجاب میں آئندہ الیکشن میں اہم کردار ادا کرے گی، میرا ڈومیسائل پنچاب کا نہیں ہے، علیم خان اور جہانگیر ترین اگر میری معاشی پشت پناہی کر رہے ہوتے تو میں اپنی سیاسی جماعت بنا چکی ہوتی۔علیم خان اور جہانگیر ترین نے جس کو معاشی سپورٹ دی آج پچھتا رہے ہوں گے۔