ریاست دہشت گردوں سے کیوں ڈرتی ہے؟ : سپریم کورٹ کے جج کا سوال

سپریم کورٹ کے سینیر جج جسٹس فائز قاضی عیسیٰ سے قوم کو بہت امیدیں ہیں کہ وہ جب چیف جسٹس بنیں گے تو قوم کو اور ہر غریب کو بڑے پیمانے پر انصاف ملے گا -کیونکہ وہ موت سے نہیں ڈرتے ہمیشہ حق کی بات کرتے ہیں اور اس پر ڈٹ جاتے ہیں آج انھوں نے طالبان اور دہشت گردوں کے خلاف بیان دے کر اپنی جان کو پھر سے خطرے میں ڈال لیا ہے-کیونکہ اب طالبان کی آڑ میں بہت سے لوگ جو ان سے نالاں ہیں یا خوفزدہ ہیں وہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے -سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران پشاور خودکش حملے کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے؟پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں ۔اب وہ یہ بات کس کو کہہ رہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے کیونکہ ان ھوں نے ڈاریکٹ ریاست اور حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے –

 

سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران پشاور خودکش حملے کے حوالے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے؟کہا جاتا ہے دہشتگردوں کو یہ دو وہ دو،کبھی کہا جاتا ہے دہشتگردوں سے مذکرات کرو ،اس دوران ریاست کہاں ہے؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ دہشتگردوں سے مذکرات کیوں جارہے ہیں؟آج دہشتگرد2 بندے ماریں گے کل کو 5 مار دیں گے ،پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں ۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ ایک جج نے دہشتگردی کے واقعے پر رپورٹ دی اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا،ہمارے ایک جج کو مار دیا گیا کسی کو پرواہ ہی نہیں ۔

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم