رمضان میں اپ کتنے پکوڑے اور سموسے کھا سکتے ہیں ؟

رمضان کا ماہ مقدس کا آغاز ہوگیا اس میں لوگ وقت کی بچت کے لیے اکثرتلی ہوئی اشیاء جیسے سموسے پکوڑے بہت کھاتے ہیں مگر ڈاکٹر عوام بار بار تنبیہ کرتے ہیں کہ سحر اور افطار میں تلی ہوئی اشیاء کم سے کم کھائیں فروٹ کا استعمال زیادہ کریں – ایسی غذا ئیں کھائیں جس میں مرچیں اور تیل کم ہو، گوشت، پھل اور سبزیاں زیادہ ہوں۔ ۔ عام فرد ہفتے میں ایک سے دو بار تھوڑے سے سموسے اور پکوڑے کھا سکتا ہے، مگر مسلسل ایک ماہ تک روزے کے فورا بعد سموسے پکوڑے کھانا درست نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اکثر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ پورے روزے رکھنے کے باوجود وزن میں اضافہ ہوا اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر افطاری میں تلی ہوئی چیزوں کا زیادہ استعمال کیا جائے تو موٹاپا بڑھتا ہے، شریانوں میں چربی زیادہ جمع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بلڈ پریشر، دل کے دورے اور اسٹروک کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے،جو بیماریوں کا موجب بنتا ہے –
رمضان میں روزے رکھنے کا معاملے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پیچیدہ ہے، اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ ذیابیطس کا مریض روزہ رکھ سکتا ہے یا نہیں رکھ سکتا اس میں سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ مریض کو بیماری کتنے عرصے سے ہے، شوگر کا کنٹرول کتنا اچھا ہے، مریض کو کتنی بار ہائپو گلیسیما ہوتا ہے۔ گزشتہ روزے کیسے گزرے تھے۔ اگر یہ مسائل نہیں ہوتے تو مریض کو تو پھر وہ روزہ رکھ سکتا ہے۔ اگر اس کو یہ مشکلات پیش آتی ہیں تو وہ روزہ نہیں رکھ سکتا، اگر شوگر کے ساتھ مریض کے گردے فیل ہیں یا بلڈ پریشر اور دل کے دورے سے متاثرہ ہیں، آپ روزے نہ رکھیں انہیں قضا کرنے کی نیت کرین اور جب آپ تندرست ہوجائیں تو رب کے حکم کو بجالائیں۔ جو دوسری بیماریوں میں مبتلا ہیں تو وہ اپنی ادویات کی مقدار اور اوقات کے تبدیلی کے حوالے سے اپنے ڈاکٹر سے پوچھ لیں، بلڈ پریشر کے مریض نمکین اور تلی ہوئی غذا سے پرہیز کریں۔

Related posts

محرم میں امن و امان کیلئے خطرہ بننے والے شر پسندافراد کی فہرستیں طلب

سعودی عرب کا غیر قانونی حج کرنے والوں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ

روزے میں دوسروں کی افطاری کے لیے پیسے جمع کرنے والا دنیا میں وائرل