عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور کے پی کے اسمبلی توڑنے کا عوام سے وعدہ کیا تھا مگر حکومت اس سے پہلے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد لے آئی اور یوں کپتان اپنے اردے میں ناکام رہا اس کو پی ڈی ایم اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے -عمران خان کی 23 دسمبر کو پنجاب اور کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کی حکمت عملی ناکام بنانے کے دعویدار حکمران اتحاد نے اسے پلان اے کی کامیابی قرار دیا ہے اور اب اس نے پنجاب اسمبلی کے مخصوص ممبران سے حتمی روابط کیلئے منصوبہ بندی مکمل کر لی ہے جسے پلان بی کا نام دیا گیا ہے۔
حکومت نے پلان بنایا ہے کہ پرویز الہی یا تحریک انصاف سے اختلاف رکھنے والے ممبران و ووٹ نہ ڈالنے پر یا ابصٹین کرنے پر راضی کیا جائے گا اور اگر وزیراعلیٰ 186 ووٹ نہ لے سکے تو وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکیں گے- وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کی حالیہ ملاقات میں اس پلان پر گراس روٹ لیول تک بات چیت ہوئی جس کے تحت مخصوص ممبران سے روابط کی تکمیل پرویز الٰہی کیلئے ایوان سے اعتماد کے ووٹ میں ممکنہ ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہوگی ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کب پرویز الہی ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرتے ہیں اور اسمبلیاں توڑتے ہیں –