حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے 781 ویں عرس کی 15 روزہ تقریبات کا پاکپتن میں آغاز؛ شکر گنج کیوں کہلائے؟

حضرت بابا فرید الدین شکرگڑھ کا شمار پاکستان کے چوٹی کے 10 اولیاء اللہ میں ہوتا ہے-
حضرت بابا فرید الدینؒ کا سلسلہ نسب حضرت عمر فاروقؓ سے ملتا ہے۔ ان کے والد کا نام حضرت شیخ جمال الدین تھا اور والدہ کا نام قرسم خاتون تھا۔ ملتان کے ایک قصبے میں حضرت فرید الدینؒ ۵۸۶ ہجری میں پیدا ہوئے۔حضرت فریدالدینؒ ابھی کم سن تھے کہ آپؒ کے والد کا انتقال ہو گیا اور تربیت والدہ نے کی۔ بی بی قرسم خاتون عابدہ و زاہدہ خاتون تھیں۔

 

فرید الدینؒ اپنی والدہ کو ماں جی کہتے تھے۔ فریدالدینؒ جب ماں جی سے مٹھائی مانگتے تو وہ جائے نماز کے نیچے، شکر کی پڑیا رکھ دیتی تھیں، اور بیٹے کو دو نفل پڑھا کر کہتی تھیں کہ جائے نماز اٹھاؤ۔ اللہ تعالیٰ تمہیں شکر دیں گے۔ فریدالدینؒ جب دعا کرنے کے بعد جائے نماز کا کونا پلٹتے تھے تو انہیں وہاں سے شکر کی پڑیا مل جاتی تھی۔

ایک روز فریدالدینؒ کی والدہ شکر رکھنا بھول گئیں۔ فریدالدینؒ نے نماز پڑھ کر مُصلّا پلٹا تو مُصلّا کے نیچے سے انہیں شکر کی پڑیا مل گئی۔ یہ معاملہ دیکھ کر ماں جی سمجھ گئیں کہ ان کے بیٹے کے اندر یقین کی دنیا روشن ہو گئی ہے۔ اس ہی دن سے ماں جی نے فرید الدینؒ کو مسعود گنج شکرؒ کہنا شروع کر دیا۔ برصغیر پاک و ہند کے صوفی بزرگ حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے 781 ویں عرس کی 15 روزہ تقریبات کا آغاز ہوگیا ہے۔دربار عالیہ کے سجادہ نشین دیوان مودود مسعود چشتی نے صدیوں سے جاری رسومات ادا کی۔ڈی پی او پاکپتن کا کہنا ہے کہ عرس بابا فرید کے موقع پر فول پروف سکیورٹی کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں، پولیس کے 300 سے زاہد اہلکار رسومات کے دوران ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔

Related posts

محرم میں امن و امان کیلئے خطرہ بننے والے شر پسندافراد کی فہرستیں طلب

سعودی عرب کا غیر قانونی حج کرنے والوں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ

روزے میں دوسروں کی افطاری کے لیے پیسے جمع کرنے والا دنیا میں وائرل