پاکستان کے نام ور صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں انکشاف کیا جارہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کے پاکستان آنے میںرکاوٹیں حائل کی جارہی ہیں اور ان کو ڈرایا جارہا ہے کہ اگر وہ ریلی لے کر ایئرپورٹ سے مینار پاکستان کی جانب گئے تو ان پر خوفناک حملہ ہوسکتا ہے -ا نھوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے نواز شریف کو محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے انجام سے ڈرایا جا رہا ہے، یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ شرپسند پارٹی میں سے کسی بھی لیڈر کو نشانہ بنا سکتے ہیں ،خطرہ صرف نواز شریف کو نہیں بلکہ شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن )کے کچھ دیگر رہنماؤں کو بھی ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے اپنے بلاگ بعنوان ” نواز شریف کا المیہ” میں لکھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپسی پر مینار پاکستان کے سائے تلے ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں مشورہ دیا گیا ہےکہ وہ ایئرپورٹ سے جلوس کی صورت میں مینار پاکستان نہ جائیں، خدانخواستہ کوئی ایسا واقعہ نہ ہو جائے جو محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے ساتھ 2007ءمیں راولپنڈی میں پیش آیا تھا۔
مگر مسلم لیگ اپنی 16 ماہ کی کارکردگی کے بعد سے سخت پریشان ہے عوام میں ان کا نکلنا مشکل ہے اب واحد آپشن نواز شریف کو میدان میں اتارنا رہ گیا ہے مسلم لیگ( ن) انکے بغیر مؤثر انتخابی مہم نہیں چلاسکتی۔وطن واپسی پر انکی گرفتاری کے خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔ انکے وکلاء واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں –
حامد میر نے قائد نون لیگ کو ایک مشورہ بھی دیا ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو گرفتاری سے نہیں ڈرنا چاہئے۔نواز شریف نے پاکستان میں سیاست کرنی ہے تو جیل جانے کو بھی سیاسی ضرورت سمجھیں کیونکہ جیل بہت سی کمزوریوں اور غلطیوں کو چھپا دیتی ہے۔یوسف رضا گیلانی جیل نہ جاتے تو کبھی وزیراعظم نہ بنتے۔آصف زرداری لمبی لمبی قیدیں نہ کاٹتے تو کبھی صدر پاکستان نہ بنتے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کی تقریر نے سارا کھیل بگاڑ کررکھ دیا ہے -جب سے انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، فیض حمید اور کچھ ریٹائرڈ ججوں کے احتساب کی بات کی ہے ان کی اپنی ہی پارٹی کے کئی نامی گرامی رہنما سخت پریشانی کا شکار ہیں ۔ پریشان دوستوں کا خیال ہے کہ ایک سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے احتساب کا مطالبہ سعئی لاحاصل ہے اور مسلم لیگ (ن) کو لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں۔ یہ وہی صاحبان ہیں جو 2016ء میں نواز شریف کو مشورہ دیا کرتے تھے کہ آپ پرویز مشرف کے احتساب کا خیال دل سے نکال دیں اور انہیں طبی وجوہات پر ملک سے باہر جانے دیں۔
حامد میر نے لکھا کہ ان سازشوں کا راستہ نہ روکا گیا تو نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ پاکستان کے قومی مفاد کا تقاضا یہ ہے کہ آج سب سیاسی جماعتیں نواز شریف کے مطالبے کی حمایت کریں اور فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ مؤقف اختیار کریں لیکن افسوس کہ نواز شریف سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ایک آئینی مطالبے کو چھوڑ کر غیر آئینی کام کرنے والوں سے سمجھوتہ کر لیں۔
حامد میر کا میاں محمد نواز شریف کو احتساب کے بیانیے پر ڈٹ جانے کا مشورہ
15