وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کیخلاف جمیعت علمائے اسلام کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جس کے بعد فضل الرحمان کی جماعت کے جھوٹ کا پول خود عدالت نے کھول دیا -عدالت میں جمیعت علمائے اسلام کے وکیل نے ٹرانس جینڈر قانون کی حمایت کا اعتراف کرلیا – جس پر چیف جسٹس شریعت کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جے یو آئی نے خود ٹرانس جینڈر قانون منظور کیا، اب یہاں کیا لینے آئی ہے؟قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے پوچھا کہ کیا جے یو آئی قانون کی منظوری میں شامل تھی؟ کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ جے یو آئی نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی حمایت کی تھی لیکن اب ہم نے جنس تبدیلی کے اختیار کی شق چیلنج کی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے جمیعت علمائے اسلام کے وکیل سے سوال کیا کہ آپکی درخواست میں نیا کیا ہے؟ جب آپ کی جماعت نے قانون خود منظور کیا تو عدالت کیا لینے آئے ہیں؟ کیا یہ جے یو آئی کی ذمہ داری نہیں تھی کہ جائزہ لیکر قانون بناتے؟ 5 سال بعد جے یو آئی کو یاد آیا جب درجن درخواستیں عدالت آ چکی ہیں۔چیف جسٹس شریعت کورٹ نے انتہائی سخت ریمارکس دیے کہ جس شق کا حوالہ دے رہے ہیں وہ غلط ہے، لگتا ہے آپ نے قانون پڑھا ہی نہیں، 5سال پہلے آپکو نہیں پتا تھا کہ قانون کا غلط استعمال ہوگا؟۔