جمعہ کا دن مسلمانوں کے اجتماع کا دن

جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے ایک مقدس دن ہے۔

جمعہ عربی لفظ ہے۔ اجتماع سے مشتق ہے، جمعہ (جمع ہونے کا دن)۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد جمع کی جائے گی یا اس وجہ سے کہ حضرت آدم علیہ السلام حضرت حوّا علیہا السلام زمین پر اسی روز ملے تھے۔  یا اسلام میں جب اس کو مسلمانوں کے اجتماع کا دن قرار دیا گیا تو اس کو جمعہ کہا گیا۔ حدیث شریف میں جمعہ کے کئی نام ذکر کئے گئے ہیں۔ سیدالایام (دنوں کا سردار)، خیرالایام (بہترین دن) افضل الایام (زیادہ فضیلت والا دن)، شاھدٌ، (حاضرین کا دن) یوم المزید (نعمتوں کی زیادتی کا دن)، عیدالمومنین (مسلمانوں کی عید)، زمانہ جاہلیت میں اس دن کو یوم عروبہ (رحمت کا دن) کہا جاتا تھا۔ جمعہ دراصل ایک اسلامی اصطلاح ہے۔ حضور ﷺ نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام اسی دن پیدا کئے گئے اور اسی دن میں جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن جنت سے نکالے گئے اور قیامت اسی دن آئے گی۔ ایک دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے بارے میں فرمایا اس دن تمہارے باپ آدم پیدا ہوئے اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن لوگ قبروں سے اُٹھائے جائیں گے اور اسی دن سخت پکڑ ہوگی۔

آج کل رواج ہے کہ مسجدیں تو بہت عالیشان بنائی جاتی ہیں لیکن نمازی نظر نہیں آتے۔جس طرح علامہ صاحب نے کہا تھا

مسجد تو بنا دی شب بھر میں، ایماں کی حرارت والوں نے

من اپنا پرانا پاپی تھا برسوں میں نمازی بن نہ سکا

Image Source: Flickr

لاہور شاہ عالم مارکیٹ کے سامنے مسجد شب بھر آج بھی موجود ہے جو ایک رات میں بنا دی گئی تھی۔

یہ ہمارے معاشرےکا المیہ ہے کہ لوگوں کے دل ایمان سے یکسر خالی ہو چکے ہیں اور قول و فعل میں کوئی امتزاج نہیں رہا۔ بطور قوم ہم علمی، ادبی، تحقیقی، تکنیکی، فنی یہاں تک کہ ہر لحاظ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔اس سب کی وجہ وسائل کی کمی یا غربت نہیں بلکہ لوگوں کی نیتیں ہیں۔

تاجر سے لیکر ریڑھی والے تک سب لوگ منافع دیکھتے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں آئے روز بے روزگاری اور بے گھری جیسی لعنتیں بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔۔ اقبال نے کہا تھا

نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیری

Image Source: Twitter

ہمارے معاشرے کو نئی سوچ اور پرانے جذبے کی ضرورت ہے۔ جبکہ نوجوان بلکل اس کے الٹ عمل پیرا ہیں۔ جمعے کا دن یاددہانی ہے ایسے اجتماع کی جو لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کر دے۔ نماز کے بعد جب بازار کھلیں تو ایک ہی صف میں کھڑے ہونے والے ایک دوسرے کا حیا کریں اور بے ایمانی نہ کریں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز

Image Source: Nawaiwaqt

مگر یہاں تو صورتِ حال یکسر مختلف ہے۔ بندہ نوازی تو دور بلکہ ایک ہی صف میں مسلوں کی شکل سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ محمود و ایاز میں واضح فرق ہے۔ سونے کے مسلے پر کھڑے نمازی جوتوں میں کھڑے ہوؤں سے افضل سمجھے جاتے ہیں۔

پہلی صفوں میں جرابوں سمیت کھڑے ہوئے تاجر، بزنس مین اور امراء جبکہ پچھلی صفوں میں ننگے سر اور ننگے پیر،  میلے کچیلے کپڑے پہنے غرباء۔

فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنہیں

خبر نہیں روشِ بندہ پروری کیا ہے

نماز واحد وہ ذریعہ ہے جس سے یہ فرق ختم کیا جا سکتا ہےاس لیے جمعہ کے روز مسلمانوں کو آپسی رنجشیں اور عناد کو بھول کر ایک جگہ جمع ہو کر رواج پا چکے اس نظام کو ختم کرنا چاہیے۔

Related posts

حسینی فوج کے سالار حضرت عباسّ کو علمدار کیوں کہا جاتا ہے ؟

محرم الحرام میں 7 سے 10 محرم تک ڈبل سواری پر پابندی کافیصلہ

اعظم تارڑ نے خان کے معاملے پر اقوام متحدہ کو بھی شٹ اپ کال دے دی