ایک طرف انسانی جانوں کو اپنی پڑی ہے اور دوسری طرف کاروبار کرنے والے درندوں کی شکل میں بازاروں میں پھیل چکے ہیں۔ جہاں اس خطر ناک مرض نے ساری دنیا کو ایک دوسرے کا ہمدرد بنا دیا ہے وہیں کاروباری حضرات کسی کے سگے نہیں۔
کاروبار کرنے والوں نے ہمیشہ سے عوام کو لوٹا ہے اور اس بات کی کبھی پرواہ نہیں کی کہ انسانیت کا عمل بھی کوئی قیمت یا عزت رکھتا ہے۔
کرونا کی عالمی وبا کے شروع میں جس طرح ماسک ملنا مشکل ہو گئے تھے اور وہ ماسک پہلے جنہیں کوئی پوچھتا نہیں تھا بازاروں اور میڈیکل اسٹورز سے غائب ہو گئے اسی طرح اب کرونا کی ویکسین جعلی آنا شروع ہو گئی ہے۔
اس حوالے سے حکومت نے اہم اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔

اسلام آباد : ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) نے کورونا کی جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف گرینڈ ایکشن کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک میں میڈیسن مارکیٹس کی سخت تحقیقات کی ہدایت کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) نے کورونا کی جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف گرینڈ ایکشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم روف کی ہدایت پر صوبائی دفاتر کو مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔
مراسلے میں سی ای او ڈریپ نے ملک میں میڈیسن مارکیٹس کی سخت سرویلنس کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کو کورونا ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔
مفاد پرست عناصر کورونا ادویات کی قلت کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے چکر میں انسانیت کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔
ڈریپ کا کہنا ہے کہ بعض عناصر جعلی اور اسمگلڈ کورونا ادویات فروخت کر رہے ہیں۔
ڈریپ کی جانب سے سماج دشمن عناصر کے خلاف کاروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
ان کاروائیوں میں جعلی، سمگلڈ کورونا ادویات بیچنے والے متعدد افراد پکڑے بھی جا چکے ہیں۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں ناگزیر ہیں، ایسی کورونا ادویات بیچنے والوں کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں اور صوبائی حکام ملک کی میڈیسن مارکیٹ کی نگرانی مزید سخت کریں۔

ڈریپ کے مطابق سرویلنس سے جعلی اور اسمگلڈ ادویات کا دھندہ کرنے والوں کا جلد از جلد پتہ چلایا جائے اور اسمگل شدہ کورونا ادویات بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
صوبائی دفاتر سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائیوں سے صدر دفتر کو آگاہ کریں۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم روف کا کہنا تھا کہ جعلی اور اسمگلڈ ادویات کی فروخت ناقابل معافی جرم ہے، ایسی ادویات بیچنے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔
حکومت یہ سمجھتی ہے کہ عوام کیلئے عالمی معیار کی ادویات کی دستیابی ہی اولین ترجیح ہے۔