پاکستان میں جشن آزادی کے موقع پر بہت بڑی تعداد میں کڑے، انگوٹھیاں، چوڑیاں، بیج اور دیگر زیورات تیار کیے جاتے ہیں جسے بچے اور بڑے پورا دن بہت شوق سے پہنتےہیں -مگر آج پاکستانی میڈیا نے ان کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والی دھات کے متعلق بری خبر سنادی –
ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں کے لیے خاص طور پر جشن آزادی کے موقع پر بنائے جانے والے کڑے، انگوٹھیاں، چوڑیاں، بیج اور دیگر زیورات زہریلی دھاتوں سے تیار کیے جاتے ہیں جو بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے خاص طور پر بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کہ بچے اکثر بہت سی چیزوں کو منہ میں لے کر بیٹھے یا کھیلتے رہتے ہیں –
انگریزی اخبار ڈیلی ڈان میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان زیورات کے نمونوں کے تجزئے سے یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سیسہ، کیڈمیم اور زنک جیسی خطرناک دھاتیں بہت زیادہ مقدار میں موجود تھیں۔
رپورٹ کے مطابق اس تحقیق میں 2021ءاور 2022ءمیں جولائی سے اگست تک پاکستان بھر کی مارکیٹس کے ساتھ ساتھ آن لائن دستیاب بچوں کی جیولری آئٹمزکے نمونے لے کر لیبارٹری میں ٹیسٹ کیے گئے۔تحقیق میں شامل اشیاءکی قیمتیں 50روپے سے ایک ہزار روپے تک تھیں، جسے بہت سے پاکستانی بآسا نی خرید سکتے ہیں -جن میں ہاتھوں میں پہنے والے بریسلٹ، انگوٹھیاں، چوڑیاں، کڑے، نیکلس، فیس ماسک، چشمے، بالوں میں لگائی جانے والی اشیاءاور بیج وغیرہ شامل تھے۔واضح رہے کہ یہ تحقیق کراچی یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے زیراہتمام کی گئی۔