جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ گھر میں کیا برا ہوا ؟

پاکستان میں پہلے صرف عوام بے بس اور مجبور تھے ان کے گھروں میں لوگ گھس کر دھمکیاں دیا کرتے تھے اب بات آغے تک بڑھ گئی ہے اب سپریم کورٹ کے ججز بھی اس شر سے محفوظ نہیں یہ مکافات عمل ہے اگر یہ عدالتیں بروقت بدمعاشوں کو نکیل ڈال دیتیں تو ان کے ہاتھ آج اشرافیہ کے گلے تک نہ پہنچتے

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے وفاقی اور سندھ حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 29 دسمبر کو کچھ لوگ ڈی ایچ اے کراچی میں ان کے گھر میں داخل ہوئے، انہیں ہراساں کیا اور دھمکیاں دیں۔


سرینا عیسیٰ نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ کراچی میں اپنی ڈیفنس کی رہائش گاہ پر وائٹ واش کا عمل دیکھ رہی تھیں جب دو نامعلوم افراد ان کے گھر میں داخل ہوئے، انہیں ہراساں کیا، دھمکیاں دیں اور ان سے ذاتی اور خاندانی معلومات مانگیں۔

اس نے بتایا کہ کچھ دیر بعد ایسے ہی دو اور لوگ وہاں آئے اور انہیں دھمکیاں دیں۔ ان کے جانے کے بعد، دو اور افراد اس کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے، اور دھمکی آمیز لہجے میں مختلف سوالات کئے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام افراد نے کہا کہ وہ سرکاری محکموں کے اہلکار ہیں۔ اپنے تین صفحات پر مشتمل خط میں اس نے حکومت سے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

Related posts

ہائیکورٹ کا تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل کی فوری رہائی کا حکم

9 جولائی 1967:مادر ملت فاطمہ جناح کی 57 ویں برسی

پاکستان کی معروف خاتون شیف ناہید انصاری آپا انتقال کر گئیں