پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ایشیا کپ میں اور اب انگلینڈ کے خلاف 2 میچوں میں اتنی سست رفتاری سے بیٹنگ کی کہ 10ویں اوور میں ہی میچ انگلینڈ اور سری لنکا کے ہاتھ میں چلا گیا
آج رمیز راجہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی حمایت مین بول اٹھے مگر ان سے صرف ایک سوال ہے کہ میچ جیتنے کا صرف ایک اصول ہے کہ جتنے رنز کی ایویج درکار ہو اس رفتار سے کھیلیں گے تو ہی میچ جیت پائیں گے آخری 5 اووروں میں 80 یا 100 رنز ہوں تو کون چیز کرسکتا ہے آگر آخری 5 اووروں میں 8 کی ایوریج ہو تو دسویں اور گیارھویں نمبر کے کھلاڑی بھی 20 یا 30 رنز بناکر میچ جتواسکتے ہیں مگر کل جس طرح شان مسعور نے ٹیسٹ میچ کھیلا وہ سمجھ سے باہر تھا
میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی زند ہ دلان لاہور کو اس طرح آدھے میچ کے دوران سٹیڈیم چھوڑ کر جاتے نہیں دیکھا -انگلینڈ کے کھلاڑی رولنگ شاٹ کھیل کر 10 کی ایوریج بناتے رہے جبکہ ہمارے کھلاڑی یا تو کھیلتے ہی نہین یا پھر چھکوںً کی ٹرائی عین اس مقام پر کرتے رہے جہاں جہاں انگلینڈ کے فیلڈر موجود ہوتے تھے
ٹویٹر پر تو عام پاکستانی بھی 4 کھلاڑیوں کے علاوہ یااللہ خیر ٹیم کا تزکرہ کررہے تھے تو کیا کروڑوں روپے لینے والے کوچز کو یہ نظر نہیں آڑہا تھا کہ ہمارا مڈل آرڈر 20 اوور کھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتا –