جب سے محسن نقوی کو وزارت داخلہ کا قلمدان ملا ہے میڈیا میں اس بات پر بحث ہورہی ہے کہ پنجاب حکومت اس فیصلے پر خوش نہیں ہے -رانا ثنا اللہ تو کھل کر اس بات کو مان گئے ہیں کہ محسن نقوی کی تقرری ان کی جماعت نے نہیں کی اور اگر وہ چاہتے تو وزیراعظم بھی بن سکتے تھے -اب اہم سرکاری اور حکومتی عہدوں پر بھی مریم نوز اور محسن نقوی میں اختلافات پیدا ہوتے جارہے ہیں -ہر کوئی اپنی پسند کا بندہ تعینات کرنا چاہتا ہے-
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی کو بطور آئی جی اسلام آباد بھیجنے سے انکار کردیا ہے، سٹی 42 نیوز کے مطابق نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے باوجود علی ناصر رضوی تاحال آئی جی اسلام آباد کا چارج نہیں لے سکے ہیں جس کے باعث تقریباً دو ہفتے سے اسلام آباد کے ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری عارضی طور پر آئی جی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی پنجاب پولیس کے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کو سیکرٹری ڈاخلہ کی پوسٹ پر لے جانا چاہتے تھے لیکن مریم نواز اس تقرر پر تیار نہ ہوئیں۔ اس کے بعد محسن نقوی نے آئی جی اسلام آباد کی پوسٹ کے لئے لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی کا انتخاب کیا بلکہ ان کے آئی جی اسلام آباد کی پوسٹ پر تقرر کا وفاقی حکومت نے نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا لیکن مریم نواز نے اب تک علی ناصر رضوی کو موجودہ عہدہ کا چارج چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے انے والے دنوں میں یہ معاملہ خطرناک سورتحال پیدا کرسکتا ہے۔
محسن نقوی اپنے آزمودہ سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف کو پاکستان کرکٹ بورڈ میں لے جانا چاہتے ہیں لیکن پنجاب حکومت نے انہیں بھی پاکستان کرکٹ بورڈ میں جانے سے روک رکھا ہے۔سٹی 42 نیوز کا دعویٰ ہے کہ پنجاب کی حکومت نے دو اہم افسران کو ریلیو کرنے سے معذرت کرلی ہے ان میں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر اور سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ پنجاب حکومت نے وفاق سے درخواست کی ہے کہ صوبے سے وفاق کے افسران کا تبادلہ کرنا ہے تو پنجاب حکومت کو پہلے اعتماد میں لیا جائے۔
تقریوں تبادلوں کے مسئلے پر محسن نقوی اور مریم نواز میں اختلافات
17
previous post