پاکستان میں کرونا کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے کرونا کے مریضون کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو کئی سخت قدم اٹھانا پڑرہے ہیں انہی میں سے ایک قدم تعلیمی اداروں کی پابندی بھی ہے پاکستان میں تمام تر تعلیمی ادارے حکومت نے 6 ستمبر سے 11 ستمبر تک بند کیے اور اب ان میں ایک یا ممکنہ طور پردو ہفتے کا مزید اضافہ کردیا گیا ہے

پاکستان میں مارچ 2020 سے تعلیمی اداروں کی بندش کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری وساری ہے اور یہ چوتھا موقع ہے جب تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے اگرچہ حکومت نے آن لائین کلاسز لینے کا کہا ہے مگر انٹر نیٹ سروس کا مسئلہ 90 فیصد طلبہ کو درپیش ہے -بچے آن لائین کلاسز میں بالکل توجہ نہیں دیتے اور ان کی تعلیم کا معیار روز بروز گرتا چلا جا رہا ہے-
میٹرک اور انٹر کے بھی 4 مضامیں کا تحریری امتحان لیا گیا -ان امتحانات میں انگلش کا پیپر نہ لینے کی بات سمجھ سے بالا تر نظر آئی اور اب ایک بار پھر سکولوں کی بندش نے والدین کو سیخ پا کر کے رکھ دیا ہے کیونکہ بنا تعلیم کے بھاری بھاری فیسیں دینا والدین کے لیے تکلیف کا سبب بھی ہیں اور اس کے علاوہ یہ بچوں کی پڑھائی سے توجہ ہٹنے کا موجب بھی بنتا ہے
والدین کا کہنا ہے کہ حکومت ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہے -ہر طرف عوام کی بھیڑ لھی ہوئی ہے ،مگر کرونا صرف سکولوں میں ہی حکومت کو حملہ آور ہوتا نظر آتا ہے شفقت محمود کو چاہیے کہ بچوں کے مستقبل سے نہ کھیلیں -سکولوں میں تعلیم کا سلسلہ شروع کریں ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروائیں -کرونا کو ختم کرنے کی کوشش کریں تعلیم ختم کرنے کی نہیں