تحریک انصاف کا انٹراپارٹی انتخابات 5 فروری کو کروانے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کا الیکشن کیلئے پلان سی سامنے آ گیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے جنرل باڈی اجلاس میں ایک ہفتے کے دوران پارٹی الیکشن کرانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں ہونے والے پارٹی کے جنرل باڈی اجلاس میں انٹراپارٹی انتخابات کیلئے رؤف حسن کو تحریک انصاف کا وفاقی چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر عمر ایوب کی جانب سے حسن رؤف کی مقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق رؤف حسن کی تقرری پارٹی کے جنرل باڈی اجلاس میں کی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات 5 فروری بروز سوموار منعقد کروائے جائیں گے، اس حوالے سے تحریک انصاف کے فیڈرل الیکشن کمشنر رؤف حسن نے انٹراپارٹی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔شیڈول کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے تمام رجسٹرد ممبران اپنی مرضی کے پینل یا چیئرمین کے امیدوار کے حق میں پاکستان بھر میں مختص مقامات پر ووٹ ڈال سکتے ہیں ، پارٹی ممبران اپنا ووٹ رابطہ ایپلیکیشن انٹرا پارٹی الیکشن ماڈیول کے ذریعے بھی ریکارڈ کرا سکتے ہیں۔31 جنوری 2024 تک رجسٹر تمام ممبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہو گی ، انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینے والے تمام پینلز کی تفصیل تحریک انصاف کی آفیشل ویب سائٹ اور رابطہ ایپلیکیشن پر دستیاب ہو گی۔الیکشن کے تفصیلی طریقہ کار کی وضاحت الیکشن رولز، 2020 میں موجود ہے جو ویب سائٹ اور رابطہ ایپ پر دستیاب ہے جبکہ پولنگ کا وقت 5 فروری بروز پیر صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہو گا ۔

کاغذات نامزدگی یکم سے 2 فروری 2024 تک تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ یا ویب سائٹ سے حاصل کیے جاسکیں گے، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 2 فروری 2024 کی رات 10 بجے تک ہوگی، امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی مرکزی اور صوبائی سیکرٹریٹس اور ڈیجیٹلی بذریعہ ای میل بھی جمع کرا سکیں گے۔اب بابر ایس اکبر بھی الیکشن میں حصہ لے سکیں گے اب دیکھتے ہیں کہ وہ اس الیکشن میں اترے ہیں یا نہیں کیونکہ انھوں نے سپریم کورٹ میں گلہ کیا تھا کہ ان کو پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے نہیں دیا گیا –

Related posts

بھارتی انتخابات میں کتنےمسلمان امیدوار وں نے الیکشن لڑا ، کتنے کامیاب ہوئے؟

بھارت کے 4 کم عمر نوجوان الیکشن جیت کر پارلیمنٹ پہنچ گئے

ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت کا کلین سویپ ؟