کل حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ایک ہی دن الیکشن کرانے کی تاریخ کے حوالے سے مزاکرات کا تیسرا دور کل رات 9 بجے شروع ہوا جو 2 گھنٹے جاری رہا -اس کے بعد اسھاب ڈار اور شاہ محمود قریشی نے میڈیا ٹاک بھی کی اور مزاکرات کے بارے میں بتایا تاہم اب انتخابات کے معاملے پر حکومتی اتحاد اور تحریک انصاف کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے ۔
نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی کو الیکشن کیلئے 15 ستمبر کی تاریخ تجویز کر دی ہے جبکہ پی ٹی آئی نے حکومت کو 15 اگست کو انتخابات کی تاریخ تجویز کی ہے ، پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ 14 مئی سے پہلے اسمبلیوں کو تحلیل کیا جائے لیکن حکومتی اتحاد نے 15 جولائی سے پہلے اسمبلیں توڑنے پر آمادہ نہیں۔دونوں فریقین کی جانب سے قائدین سے مشاورت کا مانگ لیا گیاہے ۔
مذاکراتی ٹیموں نے مذاکراتی عمل پر بیان بازی روکنے اور اتفاق رائے کی صورت میں انتخابی نتائج تسلیم کرنے کے معاملے پر اتفاق کر لیاہے ۔ایک دو روز میں فریقین مشاورت مکمل کر کے دوبارہ رابطہ کریں گے ، پی ٹی آئی نے وفاقی وزراءکی بیان بازی اور گرفتاریوں پر اعتراض اٹھایا جبکہ حکومتی اتحادیوں نے عمران خان کے یو ٹرن کے خدشات پر اظہار تشویش کیاہے ۔پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تجاویز کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے رکھا جائے گا جس کی روشنی میں سپریم کورٹ اپنا حتمی فیصلہ سنائے گی –