لاہور/ سکھر: بھارت نے راوی میں سیلابی پانی کا 2,00,000 کیوسک چھوڑا ہے، جو پیر کو پاکستان پہنچے گا، کیونکہ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے دریا میں انتہائی اونچے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر نے اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کیا ہے اور خط میں راوی میں چھوڑے جانے والے پانی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ پاکستان کے واٹر کمشنر نے سوال کیا کہ دریائے راوی میں چھوڑے جانے والے پانی سے پاکستان میں کتنا پانی پہنچے گا۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کے خط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
بھارت نے راوی میں 2,00,000 کیوسک سیلابی پانی چھوڑا ہے جس سے دریا میں انتہائی اونچے سیلاب میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ایف ایف سی نے کہا کہ سیلاب سے لاہور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، فیصل آباد، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، خانیوال اور ملتان میں سینکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں دریائے چناب میں بھی 2 لاکھ 25 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ میں مختلف مقامات پر پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔
حکام نے بتایا کہ دریائے سندھ میں تربیلا، کالاباغ، چشمہ، تونسہ، گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
حکام کی جانب سے شیئر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریا کے پانی کی آمد 2 لاکھ 97 ہزار کیوسک جبکہ اخراج 2 لاکھ 43 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کالاباغ میں آمد 2,87,287 کیوسک جبکہ اخراج 2,83,488 کیوسک ہے۔
چشمہ کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ 75 ہزار 755 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 67 ہزار 755 کیوسک جبکہ تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 35 ہزار 972 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 28 ہزار 972 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
گڈو بیراج پر دریا میں پانی کی آمد 3,32,469 کیوسک اور اخراج 3,03,629 کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر دریا میں پانی کی آمد 2,77,830 کیوسک اور اخراج 2,36,730 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
کوٹری بیراج پر دریا میں پانی کی آمد 1,54,349 کیوسک جبکہ اخراج 1,27,474 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریا میں پانی کی سطح بلند ہونے سے گڈو اور سکھر بیراج کے درمیان کچے کا علاقہ زیر آب آ گیا ہے۔ ندی کے علاقے میں کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور مقامی انتظامیہ نے کچے کے علاقے سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔