بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد نے مودی سرکار کو خبردار کردیا بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ری ایکشن بنگلہ دیش میں ہو سکتا ہے

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور نریندر مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف متعصبانہ پالیسیوں کے پیش نظر بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے نئی دہلی کو خبردار کیا کہ یہ واقعات ان کے ملک میں ہندو برادری کو متاثر کر سکتے ہیں۔

شیخ حسینہ کا یہ بیان بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے متنازعہ اقدامات جیسے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور شہریت (ترمیمی) ایکٹ کی منظوری پر بنگلہ دیش میں بڑھتی ہوئی انتشار کی اطلاعات کے درمیان آیا ہے۔

درگا پوجا کے موقع پر ہندو کمیونٹی کے ارکان کے ساتھ ورچوئل بات چیت میں ، شیخ حسینہ نے ان لوگوں کو پکڑنے کا عزم کیا جنہوں نے درگا پوجا کی تقریبات کے دوران کچھ ہندو مندروں میں توڑ پھوڑ کی۔

کمیلہ کی سرحد سے متصل چاند پور کے حاجی گنج سب ڈسٹرکٹ میں مسلمانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ چوتھا شخص بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

حسینہ نے خبردار کیا ، “کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کو گرفتار کیا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔”

تاہم ، حسینہ نے اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ وہ کسی بھی فرقہ وارانہ تشدد میں اضافے کے خلاف چوکس رہے۔ حسینہ نے کہا ، “ہم توقع کرتے ہیں کہ وہاں (ہندوستان میں) مسلمانوں کے ساتھ کچھ نہیں ہوگا ، کیونکہ مسلمانوں پر بھارت میں ظلم کا اثر بنگلہ دیش کی بھی صورتحال کو متاثر کرسکتا ہے جو ہماری ہندو برادری کے لیے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔”

حسینہ واجد کا کہنا تھا کہا ، “آپ سب جانتے ہیں کہ 1975 کے بعد ہمارے ملک میں اقتدار میں آنے والوں نے لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے مذہب کا استعمال کیا … عالمی دہشت گردی کے عروج نے ہمارے ملک پر بھی اثرات مرتب کیے۔ اس کا مقابلہ کرنا نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے ، اور بھارت جیسے پڑوسی ممالک کو بھی چوکنا رہنا چاہیے … بھارت نے جنگ آزادی (1971 کی) میں ہماری مدد کی اور ہم اس مدد کے لیے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔ آگاہ ہیں کہ اس طرح کے واقعات وہاں نہیں ہونے چاہئیں جس کا اثر بنگلہ دیش پر پڑے اور ہمارے ملک میں ہندوؤں کو حملوں کا سامنا کرنا پڑ ے۔

کچھ لوگ مذہبی طور پر اندھے ہیں اور وہ ہمیشہ فرقہ وارانہ تنازعات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ایسے جنونی لوگ لوگ نہ صرف مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ دیگر مذہبی عقائد سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔جو ہمیشہ بگاڑ کو فروغ دیتے ہیں

Related posts

مسعود پزشکیان ایک کروڑ 70 لاکھ ووٹ حاصل کرکے ایران کے صدر بن گئے

سیاست دانوں کے جھوٹ بولنے پر پابندی ؛ رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ

کنزرویٹیو پارٹی کی سابق وزیراعظم لز ٹرس بھی الیکشن میں ہارگئیں