بلے کا نشان کیوں بحال کیا ؟ پشاور ہائی کورٹ کی وضاحت آگئی

چند روز قبل پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے بعد بلے کا نشان بحال کردیا تھا اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا آج جب سپریم کورٹ میں اسی حوالے سے سماعت جاری ہے تو پشاور ہائی کورٹ نے اس پر اپنا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا جس میں وضاھت کی گئی ہے کہ کہ پی ٹی کو بلے کا نشان کیوں دیا گیا ہے –

اپنے تفصیلی فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے تحریر کیا کہ انتخابی نشان کے بنیادی حق سے انکار نہیں کیا جا سکتا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ 26 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دوران سماعت عدالت نے خود کو 2 سوالات تک محدود رکھا کہ کیا پشاور ہائیکورٹ میں کیس قابل سماعت ہے؟ اور کیا الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی پر فیصلے کا اختیار ہے؟۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انتخابات خیبرپختونخوا میں ہوئے اور الیکشن کمیشن صوبے میں بھی ہے اس لیے سپریم کورٹ فیصلوں کی روشنی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کیساتھ ساتھ پشاور ہائیکورٹ کے پاس بھی کیس سننے کا اختیار ہے۔ جبکہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 209 کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس ایسے فیصلے دینے کا اختیار نہیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ سیاسی جماعت بنانا پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ سیاسی جماعتوں کو سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔ اسی لیے ہر جماعت کو اپنے انتخابی نشان کے تحت الیکشن لڑنے کا حق بھی حاصل ہے۔ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم جاری کیا کہ پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے۔ پی ٹی آئی انتخابی نشان کی بھی حقدار ہے۔ تفصیلی فیصلہ مزید وجوہات اور وضاحت کے ساتھ بعد میں جاری کیا جائے گا۔تاہم الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کا حکم ماننے کی بجائے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا –

عدالت نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ عدالتی دائر اختیار پر تحریری فیصلے میں آیان علی اور اصغر حسین کیس کا سرپم کورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخات خیبر پختونخوا میں منعقد ہوئے۔ انٹرا پارٹی انتخابات صوبے میں منعقد ہونے پر ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار بنتا ہے۔ بے نظیر بھٹو کیس میں سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ انتخابی نشان الاٹ کرنا سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے۔اب یہ کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے قوی امکان ہے کہ اے این پی کو لالٹین کا نشان ملنے کے بعد پی ٹی آئی کو بھی بلے کا نشان الاٹ کردیا جائے گا اگر ایسا نہ ہوا تو اس الیکشن کی شفافیت پر آج سے ہی انگلیاں اٹھنا شروع ہوجائیں گی –

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم