برطرف ملازمین کی بحالی: سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار پر اے جی پی سے جواب طلب کر لیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ (ایس سی) نے اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) سے برطرف ملازمین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے اقدامات کے بارے میں جواب طلب کرلیا۔

منگل کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے برطرف ملازمین کی نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت کی جنہیں برطرف ملازمین (بحالی) ایکٹ 2010 آرڈیننس کے ذریعے بحال کیا گیا تھا۔

Image Source: Dawn

واضح رہے کہ 17 اگست کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے برطرف ملازم (بحالی) ایکٹ 2010 کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

سماعت کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بھی برطرف ملازمین کو ریلیف دے سکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ اس صورتحال پر غور کرے جس میں برطرف ملازمین کو بحال کرنے کا آرڈیننس متعارف کرایا گیا۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس قاضی محمد امین اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ ٹھیک کہہ سکتے ہیں کہ ملازمین کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا گیا، لیکن دو غلطیاں نہیں ہوسکتیں۔

سپریم کورٹ نے اے جی پی سے جواب طلب کیا کہ پارلیمنٹ اس معاملے میں کیا قدم اٹھا سکتی ہے۔

جسٹس بندیال نے کہا کہ برطرف ملازمین کی نظرثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ کل (بدھ) کو فیصلہ کرے گا اور سماعت ملتوی کردی۔

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم