بد فعلی کرنے والے شیطان کے خلاف بچے کی گواہی پر سزا دینے کا مثالی فیصلہ

پاکستان میں بچوں اور بچیوں کے ساتھ جو شرمناک واقعات رونما ہورہے تھے – اس پر ہر درد دل رکھنے والا غمزدہ ،دکھی اور رنجیدہ بھی ہوتا تھا اور شرمسار بھی اور یہ واقعات اسلامی ملک کی بدنامی کا سبب بھی بن رہے تھے آج اس میں کمی آنے کی امید پیدا ہوگئی ہے اب بچوں کی گواہی ہی ثبوت سمجھی جائے گی اور اسی شہادت کی بنا پر ہی ایسے بدبختوں کو طویل عرصے کیلیے پابند سلاسل کردیا جائے گا

انہوں نے یہ ریمارکس ہفتہ کو سماعت کے دوران جسٹس محمد امجد رفیق نے دیے۔ “ریپ کا شکار ہونے والا مضروب ایک زخمی گواہ کے مقابلے میں تکلیف سے گزرتا ہے ، کیونکہ زخمی گواہ کو جسمانی چوٹ لگتی ہے جب کہ زیادتی کا شکار شخص نفسیاتی اور جذباتی طور پر کئی صدمات سے دوچار ہوتا ہے اور سزا کو برقرار رکھنے کے لیے اس کی اپنی ذاتی ایک ہی گواہی کافی ہوتی ہے۔”

عدالت 2017 میں گوجرانوالہ کے ایک اسکول میں چھ سالہ طالبہ کے ساتھ زیادتی کے ملزم 33 سالہ کامران کی اپیل کی سماعت کر رہی تھی۔

پولیس کے مطابق کامران بچی کے اسکول میں سیکیورٹی گارڈ کے طور پر ملازم تھا۔ 12 مئی 2017 کو جب وہ واش روم جا رہی تھی تو ملزم اور اس کے ساتھی برکت علی نے طالبہ کو گھیر لیا۔ کامران نے اس کی عصمت دری کی جبکہ برکت باہر چوکیداری کرتا رہا ۔

گھر واپس آکر، اس نے اپنی والدہ کو ساری مصیبت سنائی، جس پر غمزدہ ماں اسے لیڈی کانسٹیبل حمیرا بشیر کے ساتھ سی ایم ایچ ہسپتال لے گئی۔

بچے کے طبی معائنے میں زیادتی کی تصدیق ہو گئی۔ جرم کے تین دن بعد ایف آئی آر درج کی گئی اور پولیس نے ایک ہفتے کے اندر کامران کو گرفتار کر لیا۔

تفتیش کے بعد اسے گوجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس لے جایا گیا جہاں اسے عمر قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

اس سزا کے فیصلے کے خلاف 2019 میں کامران نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اصل مجرموں کو بچانے کے لیے اس پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ مجرم نے مزید کہا، کسی نے واقعہ نہیں دیکھا، کوئی جانچ کی شناخت پریڈ منعقد نہیں کی گئی، پولیس کو معاملے کی اطلاع دینے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی، گواہوں کی گواہی متضاد اور ایک دوسرے سے متصادم ہے اور طبی شواہد ریپ کی نفی کرتے ہیں جس پر عدالت نے یہ تاریخی ریمارکس دیے کہ متاثرہ بچے کی شہادت ہی عدالت کے لیے کافی ہے اس کے لیے ڈی این اے یا میڈیکل کی شرط ضروری نہیں سمجھی جائے گی ۔

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم