بادشاہ نے اپنی عوام کو مرغابنا کر جوتے مارنے کا حکم دیا تو نکمی، کاہل اور خاموش رہنے والی رعایا نے کیا کیا ؟؟؟

ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے پوچھا کہ کیا بات ہے ہماری معیشت پچھلے 5 سالوں سے نیچے گررہی ہے

حالانکہ ہم اپنی رعایا کو تمام مراعات بھی دے رہے ہیں اور روزگار کا انتظام بھی کر رہے ہیں

وزیر نے کہا بادشاہ سلامت میں آپ کو اس بات کا جواب 3 دن بعد دوں گا

پہلے اچھی طرح اپنی اس مسئلے کے لیے تسلی کرلوں

اس کے بعد وزیر شہر کی گلیوں میں بھیس بدل کر نکل گیا

تاکہ معلوم کرسکے کہ اس بار فصل کی پیداورا کم ہوگی یا زیادہ کتنے لوگ بھوکے سو رہے ہیں

کرپشن کی صورتحال کیا ہے کہیں غلہ کسی دوسرے ملک کو تو نہیں بیچاجارہا

تین3 دن وہ لوگوں سے ملا ان کے مسائل پوچھے تو لوگوں نے کہا

ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے اللہ بادشاہ سلامت کا سایہ ہمیشہ ھمارے سروں پر سلامت رکھے

البتہ انھوں نے ایک شکایت کی کہ آپ کے انعام واکرام کی چیزیں لینے کے لیے دور تک جانا پڑتا ہے

اس لیے اکثر ہم کچھ کھائے پیے بنا ہی بچوں سمیت سوجاتے ہیں

کبھی کسی سے گلہ نہیں کرتے فصل کم ہو یا زیادہ خدا کی رضا پر چھوڑ دیتے ہیں پانی بھی بارش کا مل جائےاور بارشیں زیادہ ہوں تو فصل بھی اچھی ہوجاتی ہے

وزیر اپنی تسلی کرکے بادشاہ کے دربار پہنچ گیا اور بتایا کہ ہماری معیشت کی بدتر حالت کا ذمہ دار

اور کوئی نہیں صرف عوام کو آپ سے ملنے والی آسائشوں اور وعدوں نے نکما کردیا ہے

بادشاہ نے پوچھا ہو کیسے وزیر نے جواب دیا جو آپ کی طرف سے انکو اناج ، کپڑے، لباس ،خلعت سکے ،ملتے ہیں

وہ سب ان کو جمع کرلیتے ہیں اور پھر اگلی امداد آنے تک کے حساب سے خرچ کرتے ہیں کام کاج پر کم توجہ دیتے ہیں

یہ جواب سنتے ہی بادشاہ آگ بگولہ ہوگیا پہلے تو اس نے سب رعایا کو سزا دینے کا فیصلہ کیا

پھر سوچا ہوسکتا ہے وزیر نے ایسا گمان کیا ہو او ر اتنے سارے لوگ بےگناہ سزا بھگتیں

اس لیے اس نے وزیر سے کہا کہ ہمارے انعام واکرام کو شہر سے باہر منتقل کردو تاکہ جان سکیں کہ وزیر واقعی سچ بول رہا ہے

ایسا کیا گیا تب بھی عوانم کی طرف سے کوئی اھتجاج کی آواز نۃ آئی

تو بادشاہ نے بازار میں موجودتمام اشیا کے ریٹس دوگنا کردیے مگر وہ حیران ہوا کہ اس پر بھی مکمل سناٹا ہی رہا

اب اس نے وہ تمام اشیاء بھی شہر سے باہر منتقل کروادیں

اس پر بھی خاموشی نے بادشاہ کے قہر کو للکار دیا اس نے کہا اعلان کروادو

کہ سب لائین بنا کر اور کان پکڑ کر بادشاہ کے محل کے آگے سے گزریں

اور ہر ایک کو 50 50 جوتے بھی مارے جائیں اس پر بادشاہ کو احتجاج کی آوازیں سنائی دیں

تو وہ بہت خوش ہوا اور وزیر سے لوگوں کی آرا پوچھی

تو وزیر نے کہا بادشاہ سلامت یہ قوم آپ کے اس فیصلے پراحتجاج نہیں کررہی

کہ آپ ان کی تزلیل کررہے ہیں ان کی صرف ایک گزارش ہے کہ جوتے 50 ہی مارے جائیں

مگر جوتے مارنے والے افراد کی تعداد بڑھا دی جایے تاکہ وہ لوگ جلد فارغ ہوکر گھر جاسکیں

ہماری یہ گزارش بادشاہ تک ہہنچادیں اور ھماری کوئی خواہش ہے نہ تمنا

Related posts

تنگدست لوگ روزآنہ صدقہ خیرات کیسے کرسکتے ہیں ؟

بیٹی نے اپنے جگر کا عطیہ دے کر اپنے والد کی جان بچالی

ریڑھی پر سموسے بیچنے والے کی 2 بیٹیاں سرکاری افسر بن گئیں