رانا ثنا اللہ جو تحریک انصاف کے خلاف گفتگو اور کاروائیوں میں سب سے آگے ہوتے تھے آج کل بالکل مختلف باتیں کررہے ہیں اور آج تو انھوں نے ایک ٹی وی شو میں خواجہ سراؤں کے رؤؤف حسن پر حملے کے حوالے سے ایسی بات کردی جو پی ٹی آئی والے بھی نہیں کرپائے تھے –
وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ رؤف حسن پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، رؤف حسن اپنا تحریری بیان دیدیں تو وہی ایف آئی آر کا درجہ اختیار کرجائے گا، خواجہ سرا ءبہت پرامن کمیونٹی ہے ہمیشہ انہیں ہی مارا گیا ہے۔، پی ٹی آئی کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہے ان کیلئے معلوم کرنا مشکل نہیں کہ خواجہ سرا ءکون تھے، انھوں نے حملہ کروانے والوں سے کہا کہ بات خواجہ سراؤں تک پہنچ گئی ہے تو بہتر ہے کہ اب صلح کرلیں –
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کا حل سیاسی قوتوں نے بیٹھ کر نکالنا ہے، یہ لڑائی کہیں اور لڑی جائے گی تو سیاست مزید زوال پذیر ہوگی، انھوں نے پی ٹی ائی اور عمران خان کو بھی ایک مشورہ دیا ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں ہر چیز کو بلڈوز کرکے قابض ہوجائیں گے تو ایسا ممکن نہیں ہے، سیاسی قوتیں ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم نہیں کریں گی تو سب ہی کا وجود ختم ہوگا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ خواجہ سرا ءاصلی نہیں ہیں تو بتائیں کون ہیں، پی ٹی آئی کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہے ان کیلئے معلوم کرنا مشکل نہیں کہ خواجہ سرا ءکون تھے،بات خواجہ سراؤں تک پہنچ گئی ہے تو بہتر ہے کہ اب صلح کرلیں – ۔عدلیہ اور پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کیخلاف تقاریر ہورہی ہیں، یہ مسئلے لوگوں کو کٹہرے میں کھڑے کر کے حل نہیں ہوں گے، چیف جسٹس آف پاکستان، صدر مملکت اور وزیراعظم کے علاوہ بھی کسی کو بھی ساتھ بٹھانا ہے تو بیٹھ کر بات ہونی چاہیے، آج تک جو کیمرے لگ گئے وہ لگ گئے آج سے طے ہوجائے آئندہ نہیں لگیں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میڈیا جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس اور پارلیمنٹ کی تقاریر کو آن ایئر نہ کرے تو معاملات ٹھیک ہیں، پیکا قانون میں مزید ترامیم کر کے اسے مؤثر بنانا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر مادر پدرآزادی ہے کوئی بندہ محفوظ نہیں ہے،سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی نہیں ہونی چاہیے لیکن ریگولیٹ ہونے چاہئیں۔