بابر اعظم کہے تو میں ٹی -20 ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے تیار ہوں: شعیب ملک

پاکستان کے سپر سٹار آل راؤندر شعیب ملک جو گزشتہ 20 سال سے پاکستان ٹیم میں کھیل رہے ہیں ان کی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شمولیت پر ایک بار پھر غور کیا جارہا ہے اس پر شعیب ملک نے بھی اپنی رائے پیش کردی ان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹیم میں شمولیت کا اختیار بابر اعظم کو د ے دیا ہے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ میرا ٹیم میں ہونا ضروری ہے تو میں تو ہر وقت کھیلنے کے لیے تیار ہوں شعیب ملک ی اپنی بھی یہی خواہش تھی کہ وہ ٹی ٹونٹی 2022 کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کریں مگر ایسا نہین ہوا تھا جس پر محمد حفیظ بھی ان سے کہا تھا کہ وہ ان کے ساتھ ہی ریٹائر منٹ کا اعلان کردیں کہیں ان کے ساتھ بھی شاہد آفریدی کی طرح ہاتھ نہ ہوجائے مگر ان پاکستان کے مڈل آرڈر نے جس طرح پاکستانیوں کو مایوس کیا تو لگتا ہے کہ 2 سینئر کھلاڑی عماد اور شعیب دوباہ ٹیم میں واپس لیے جائیں گے

شعیب ملک نے یو ٹیوب چینل کو انٹرویو میں کپتان بابراعظم سے ہونے والی بات چیت کو بیان کیا اور بتایا کہ گذشتہ ورلڈ کپ کے دوران بابر اعظم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں ابھی مزید کھیلنا چاہتا ہوں یاریٹائرمنٹ لینا چاہتا ہوں؟جس پر میں نے کہا کہ “ماضی میں اپنے ساتھ جو کچھ ہوا اس کو مدِنظر رکھتے ہوئے تو میں اب اور کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا‘، لیکن اگر آپ میری ذاتی رائے جاننا چاہتے ہوکہ میری فٹنس کیسی ہے اب اس قابل ہوں کہ مزید کھیل سکوں یا کوئی ایسا ڈر ہو کہ اب میں ٹیم میں شامل ہوکر بوجھ بن جاؤں گا تو ایسا کچھ نہیں اور یہ آپ بھی جانتےہیں”
شعیب ملک نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں نے بابر سے سوال کیا کہ آپ مجھے بتائیں گے کہ میں سلیکٹڈ سیریز کھیلوں یا سلیکٹڈ میچز کا انتخاب کروں اور یہ بات آپ خود مجھے بتائیں بجائے اس کے کہ مجھے کوئی اور آکر کچھ کہے‘۔

 

شعیب ملک کے مطابق میرے سوال کے جواب مین بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے پھر آپ ابھی کھیلیں اور میں آپ کو بالکل بتا دیا کروں گا کہ آپ کونسی سیریز کھیل رہے ہو‘،آل راؤنڈر نے کپتان بابر اعظم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’ ہماری اس گفتگو کے بعد بابر اعظم نے مجھے بتایا بھی کہ میں بنگلہ دیش کے ساتھ ہونے والی سیریز کا حصّہ بنوں گا جبکہ ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز مجھے نہیں کھیلنی بلکہ آرام کرنا چاہیے

شعیب ملک نے پاکستان کے کوچز اور سیلیکٹرز سے بھی اس بات کا گلہ کیا کہ مینجمنٹ اپنے فیصلوں کے بارے میں کھلاڑیوں کو نہیں بتاتی اور اچانک اعلان کردیتی ہے کہ کس نے ٹیم میں رہنا ہے اور کون ڈراپ کیا جارہا ہے – ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جتنے بھی کرکٹرز پاکستان کے لیے کھیلتے ہیں وہ اتنا حق تو رکھتے ہیں کہ کرکٹ بورڈ ایک بار ان سے پوچھے کہ ایک کھلاڑی اپنے مستقبل کے حوالے سے کیا چاہتا ہے اور اسے یہ بھی بتایا جائے کہ کرکٹ بورڈ اس سے کیا چاہتا ہے

Related posts

پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں آج ساڑھے 8 بجے آمنے سامنے

گیری کرسٹن نے قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کی رپورٹ تیار کرلی

پاکستانی ٹیم اگلے ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے سے بچ گئی