�ایم کیو ایم کو ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ دینے کا وعدہ کرنے والی پیپلز پارٹی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے بالآخر 6 ماہ بعد اپنے عہدے سے علیحدگی اختیار کرہی لی مگر یہ عہدہ چھوڑنے کا سبب ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے جس میں مرتضیٰ وہاب کے انتظامات کو ہدف تنقید بنایا جاتا رہا ہے اور اب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے بجلی کے بلوں میں کے ایم سی ٹیکس کی وصولی روکے جانے پر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے ۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے عدالت کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا ان کا گلہ تھا کہ وسائل نہ ہونے کے باوجود اتنی آبادی والے شہر کی خدمت کی اور کہا کہ میں نے دن دیکھا اور نہ رات دیکھا بس کام کیا، جس بلدیہ عظمی کے لیے کہا گیا کہ اس کے پاس اختیارات نہیں اسی نے کام کیا لیکن میری پذیرائی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ کے ایم سی ٹیکس کے پیسے میری جیب میں نہیں جاتے بلکہ یہ ادرے کے پاس جاتے ہیں ، مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے پاس رقم آنے کا چیک اینڈ بیلنس اس قدر عمدہ اور اچھا ہے کہ 100 روپے بھی ادھر سے ادھر نہیں ہوتے اسی لیے یہ ٹیکس جمع کرنے کا ٹھیکا سندگ سرکار نے پرائیوٹ کرنے کے بجائے کے الیکٹرک کو دیا اور انہیں بہت مشکل سے راضی کیا۔