اسلام میں جسم پر کسی بھی طرح کی شکل والے ٹیٹو بنوانے پر پابندی ہے، کہا جاتا ہے کہ اس سے نماز بھی باطل ہوجاتی ہے -مگر اب اس پر عیسائی مزہب کی جانب سے بھی بڑا حکم سامنے آیا جب برطانیہ کی سب سے زیادہ ٹیٹو بنوانے والی خاتون کے چرچ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ ویلز سے تعلق رکھنے والی 46سالہ میلیسا سلوان نے اپنے جسم پر 800سے زائد ٹیٹو بنوا رکھے ہیں اور اس کے جسم پر شائد ہی کوئی حصہ باقی رہ گیا ہو، جہاں ٹیٹو کی سیاہی نہ ہو۔
حتیٰ کہ میلیسا کا پورا چہرہ بھی ٹیٹوز سے ڈھکا ہوا ہے۔جس سے سبب یہ پہچانناب بھی مشکل ہوگیا ہے کہ وہ خاتون ہے یا مرد ، میلیسا 7بچوں کی ماں ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس نے آدھی سے زیادہ زندگی اپنے جسم پر ٹیٹو بنوانے میں صرف کر دی ہے۔ اس کے جسم پر زیادہ تر ٹیٹو اس کے دوست اور ساتھی بزنس پارٹنر لوکس نے گھر پر ہی بنائے۔ حالیہ دنوں لوکس کی طبیعت بہت خراب ہو گئی اور میلیسا اس کے لیے دعا مانگنے کے لیے چرچ گئی جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔
میلیسا چرچ کی دعائیہ تقریب میں شامل تھی کہ عین تقریب کے درمیان میں پادری کی نظر اس پر پڑ گئی اور اس نے دعا روک کر انتظامیہ کو حکم دیا کہ میلیسا کو چرچ سے نکال دیا جائے۔ میلیسا نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’میرے خیال میں خدا کے گھر میں سب کو جانے کی اجازت ہوتی ہے تاہم میرے ساتھ وہاں انتہائی ناروا سلوک کیا گیا۔ جب پادری نے مجھے چرچ سے نکالنے کا حکم دیا تو چرچ میں موجود تمام لوگ مجھ پر ہنس رہے تھے۔‘‘لیکن یہ تو اس خاتون کو اس وقت سوچنا چاہیے تھا جب وہ رب کے بنائے گئے چہرے کو داغ دار کررہی تھی –
انگلینڈ ؛ لاتعداد ٹیٹو بنوانے والی خاتون کے چرچ میں داخلے پر پابندی
15
previous post