وزن کم کرنے کے لیے عام طور بڑی بے ترتیبی سے روزے رکھے جاتے ہیں اور کئی کلو وزن چند دنوں میں کم کر لیا جاتا ہے لیکن ایسا کرنے سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اندر سے مرض اور جڑ پکڑ جاتا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ مسلسل بھوکا رہنے سے وزن کم کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا کرنے سے جتنی جلدی وزن کم کیا جاتا ہے اس سے زیادہ تیزی سے وزن بڑھ جاتا ہے۔

بھارتی سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میں حیران ہوں کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ یعنی وقفے والی فاسٹنگ سے کتنا زیادہ وزن کم ہو گیا ہے ۔‘
ان کا کہنا ہے ‘میرا وزن 91 کلو گرام سے 76 کلو گرام ہو گیا ہے۔ جس سے میری سانس نہیں پھولتی اور شوگر مجھے اب ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے۔
میرا دمہ اور شوگر بھی نسبتا قابو میں ہیں۔ میں وقفے وقفے سے شام سات سے اگلے دن 12 بجے تک نہیں کھاتی۔
انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کیا ہے ؟
صحت مند رہنا ہر انسان کی خواہش ہے۔ لیکن اکچر لوگ وزن کم کرنے کے لیے ٹھیک طریقت استعمال نہیں کرتے اورصحت خراب کر بیٹھتے ہیں۔
روزے کا بنیادی کنسیپٹ تو مختلف ہے لیکن ڈائٹنگ میں روزے کا مطلب کچھ طے شدہ گھنٹوں میں کھانا نہ کھانا ہوتا ہے۔
جانز ہاپکنز میڈیسن کے مطابق کوئی بھی ڈائٹ اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ کونسی چیز کھائی جا سکتی ہے اور کونسی نہیں۔ لیکن انٹرمٹنٹ فاسٹنگ میں یہ آپ نے خود طے کرنا ہوتا ہے کہ آپ کو کس وقت کھانا چاہیے۔
جانز ہاپکنز میڈیسن صحت کے شعبے میں کام کرنے والی ایک تنظیم ہے۔
انٹرمٹنٹ فاسٹنگ میں آپ ایک دن میں صرف چند گھنٹوں میں ہی کھانا کھا سکتے ہیں جس سے آپ کے جسم میں زخیرہ شدہ چربی کم ہو سکتی ہو۔
ایسے روزے میں آپ ہر وقت نہیں کھا سکتے بلکہ صرف ایک دن میں چند مقررہ گھنٹوں میں ہی کھانا کھا سکتے ہیں۔

جانز ہاپکنز کے ایک نیورو سائنسدان مارک میٹسن نے 25 برسوں تک انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کا مطالعہ کر چکے ہیں۔
ہاپکِنس میڈیا پر شائع ہونے والی معلومات کے مطابق یہ کہا گیا ہے کہ ’ہمارا جسم اس طرح بنا ہے کہ ہم بغیر خوراک کے کئی گھنٹوں یا کئی دنوں، یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ حوالے کے طور پر وہ کہتے ہیں کہ جب انسانوں نے کھیتی باڑی کرنا ابھی نہیں سیکھا تھا اور انسانوں نے شکار کرنا شروع کیا تھا تو اس وقت سے انسان نے ایک لمبے عرصے تک کھائے پیے بغیر زندگی گزارنا سیکھ لیا تھا۔
جانز ہاپکنز میں غذائی ماہر کرسٹی ولیمز کے مطابق انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کی بہت دیگر اقسام بھی ہیں اسی لیے اسے فقط ڈاکٹر کے مشورے پر ہی شروع کرنا چاہیے۔
اس میں سے ایک 16/8 ہے جس میں آپ دن کے 16 گھنٹے کھانے سے دور رہتے ہیں اور باقی آٹھ گھنٹے کھانا کھاتے ہیں۔
ان کے مطابق لوگوں کی جانب سے اس طریقے کو زیادہ استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ اسے لمبے عرصے تک جاری رکھا جا سکتا ہے۔
اس طریقے میں آپکو یہ کرنا ہوتا ہے کہ ایک ہفتے میں آپ پانچ دن تو عام خوراک کھا سکتے ہیں۔ مگر باقی دو دن آپ صرف ایک دن میں 500 سے 600 کیلوریز کا ہی کھانا کھا سکتے ہیں۔
اس بات کو ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ ان دو دنوں میں بھی آپکو وقفہ رکھنا چاہیے تا کہ آپکی صحت پر کوئی برا اثر نہ پڑے۔
لیکن ماہرین صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ 24، 36، 48 اور 72 گھنٹوں کی طرح طویل عرصے تک کھانا نہ کھانا آپ کے جسم کے لیے برا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اتنی دیر تک نہ کھانے کی وجہ سے سے آپ کے جسم میں چربی جمع ہونے لگتی ہے۔
ڈاکٹر ولیمز کا مشورہ ہے کہ پانی اور صفر کیلوری والے مشروبات جیسے بلیک کافی اور چائے کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے۔ یعنی ہمیشہ ٹھیک اور صحت مند کھانے پر توجہ دینی چاہیے۔
