نگلیریا ایک ایسا وائرس ہے جو پانی کے ذریعے ہمارے بدن میں داخل ہوتا ہے اور چند ہی دنوں میں دماغ کو مفلوج کرکے انسان کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے -پاکستان اور امریکہ میں اس وائرس کی موجودگی زیادہ پائی گئی ہے –
نگلیریا‘ ایک ایسا امیبا نما وائرس ہے، جو اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔
یہ وائرس عمومآ سوئمنگ پولز ،تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے ۔ شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔
علامات
اس کی علاماتیں سات دن میں ظاہر ہوتی ہے، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں، سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں۔
بچاؤ کیسے ممکن
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ نگلیریا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے گھروں میں موجود ٹینکوں کو سال میں کم سے کم دو بار صاف کیا جائے، کلورین کی گولیوں کا باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے، پینے اور وضو کیلئے پانی کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر ابالنا نگلیریا کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس سے بچاو کا واحد حل یہ ہے کہ طے شدہ بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کا استعمال کیا جائے تو نگلیریا وائرس کو پیدا ہو نے سے روکا جاسکتا ہے۔ نگلیریا وائرس لاہور اور کراچی سمیت درجنوں افراد کی جان لے چکا ہے جن میں ایک نیورو سرجن ڈاکٹر بھی شامل ہیں –