اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیپٹن صفدر نے پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر اعتزاز کے خلاف توہین عدالت کیس بنانے کی استدعا کی -کیپٹن صفدر نے اپنے درخواست میں لکھا کہاعتزاز احسن نے جھوٹا لزام لگایا ہے کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی کے کیسز ختم کروانے میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے اور انھوں نے ہی عدلیہ پر دباؤ ڈلواکر یہ فیصلہ کروایا ہے -اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا درخواست گزار کو عدالت پر اعتماد ہے اور کیا اسے یقین ہے کہ دوسرے اس عدالت کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔جس پر کیپٹن صفدر کے وکیل نے جواب دیا کہ عدالت پر مکمل اعتماد ہے یقین ہے کہ موجودہ عدالتیں بنا کسی دباؤ کے میرٹ پر فیصلے دے رہی ہیں ۔
خبریں چلتی ہیں، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان غیرضروری چیزوں کواہمیت ہی نہیں دینی چاہیئے۔، جسٹس اطہر من اللہ
🔗 https://t.co/Np9D5mFTkB pic.twitter.com/lTBwPbPkOJ— Aaj TV Urdu (@Aaj_Urdu) October 18, 2022
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ وہ ایسے بیانات کو غیر ضروری طور پر اہمیت کیوں دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعتزاز جیسے ریمارکس روزانہ کیے جاتے ہیں اور وی لاگز میں باقاعدگی سے بہت کچھ کہا جاتا ہے”غلط رپورٹنگ کے معاملات بھی ہیں۔ لوگ جو چاہیں کر رہے ہیں، تاہم اس کا حل توہین عدالت نہیں ہے۔
کیپٹن صفدر نے عدالت کو بتایا کہ 40 سال سے وکیل کرنے والے اعتزاز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے شریف خاندان کو ان کے خلاف کرپشن کے مقدمات سے آزاد کرایا ہے۔ صفدر نے کہا کہ اگر اس پر واضح فیصلہ نہ آیا اور سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں اس حوالے سے اپنے ریمارکس نہ دیے تو مستقبل میں مسلم لیگ ن کے مخالفین اس کلپ کو استعمال کرتے ہوئے الزام لگائیں گے کہ شریف خاندان کی بریت میں کوئی ملوث ہے۔