اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس کا بڑا فیصلہ سنا دیا جس کے بعد ان کے خلاف دیے گئے پہلے فیصلے کو کالعدم قررار دے دیا گیا اس طرح اس فیصلے کے ساتھ ہی مریم نواز پر لٹکی نااہلی کی تلوار بھی ہٹ گئی اب وہ ایکشن لڑ کر ملک کی وزیر اعظم بن سکتی ہیں ۔ عدالت نے 2018 میں مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 7 سال، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 1سال قید کی سزا سنائی تھی اور ان کو سیاست کے میدان سے آؤٹ کردیا گیا تھا ۔
مریم نواز صاحبہ ہائی کورٹ پیشی پہنچ گئی
@MaryamNSharif pic.twitter.com/7FIZq6lwv7
— Madiha Sheikh
(@MadihaPMLNYouth) September 29, 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی ،نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ نیب پراسیکیوٹر عثمان چیمہ کی طبیعت خرابی کے سبب پیش نہیں ہوئے ان کی جگہ عثمان چیمہ کی جگہ آج دلائل دیے ۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے کیس کا ریکارڈ پڑھنا شروع کر دیا ، جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ سردار صاحب کیا یہ ساراآپ پڑھیں گے –
Allah is great who bestowed a huge victory upon our @MaryamNSharif. Truth prevailed & conspiracy met it's own death.#مریم_نواز_سرخروو pic.twitter.com/2UwK7C7tbd
— Uzair Kayani (@UzairKayani18) September 29, 2022
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ صرف چند متعلقہ چیزیں پڑھنے کی اجازت مانگی ، سردار مظفر نے واجد ضیاءکا بیان بھی آج عدالت میں پڑھ کر سنایا ۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ واجد ضیاء کا کردار تو جے آئی ٹی میں تفتیشی کا تھا ، میں نے کبھی کسی تفتیشی کا ایسا بیان نہیں دیکھا ۔سردار مظفر عباسی نے کہا کہ واجد ضیا ء عدالت میں بطور تفتیشی نہیں بطور نیب گواہ آئے تھے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نوازشریف کا اس کیس کے حوالے سے کیا مؤقف ہے ، ڈپٹی پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کا مؤقف تھا کہ ا ن کا پراپرٹی سے تعلق نہیں۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ درخواست دائر کرتا ہے ،کیا اے او آر کو بطور گواہ عدالت میں بلایا گیا ؟ سردار مظفر نے کہا کہ وہ متفرق درخواست حسن نواز اور حسین نواز نے دائر کی تھی۔
https://twitter.com/mianadilsonu/status/1575431550472183814
مریم پر لگائے گئے الزامات پر ججز کی رائے تھی کہ یہ فیصلہ بدنیتی پر کیا گیا تھا جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کہتے ہیں 4 اپارٹمنٹس 2 کمپنیوں کی ملکیت اور مریم نواز بینیفشل اونر تھیں – پی ٹی آئی کے وکیل سردار مظفر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے نوازشریف نے یہ جائیدادیں مریم کے ذریعے چھپائیں ، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ جو کہہ رہے ہیں اسے شواہد سے ثابت کریں، اب اِدھر اُدھر نہ جائیں جو کہا اس کو ثابت کریں تاہم عدالت ان کے دلائل سے بالکل مطمئن نہ ہوئی ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تو کیا اب یہ سمجھیں کہ نوازشریف کا اس کیس سے تعلق ہی نہیں تھا؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نوازشریف کا تو نام کہیں بھی نہیں آ رہا ، سمجھ نہیں آتی نوازشریف کو آپ لنک کیسے کر رہے ہیں، آپ شواہد کی روشنی میں اس کو لنک کر دیں ، آپ کی دستاویزات اب کہتی ہیں مالک مریم نواز تھیں ،مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا ۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اس ڈاکیومنٹ پر تو دعویٰ ڈگر ی نہیں ہوتا کریمنل کیس میں سزا کیسے ہو سکتی ہے
تمام تر دلائل کے بعد عدالت نے مریم نواز اور ان کے شوہر کو اس مقدمے مین بے قصور قرار دے دیا -جس کے بعد مریم نواز کو سیاست میں مکمل آزادی مل گئی ہے اور اب وہ عنقریب مسلم لیگ نون کی صدر بھی بن جائیں گی اور یہی نواز شریف کی دلی خواہش بھی ہے –