دنیا کے بڑے بڑے کاروباری افراد اسرائیل کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے بے چین ہیں ان میں سے ایک گوگل بھی ہے جو اسرائیل کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے کررہا ہے – مگر اس میں ایک معاہدہ کے تحت گوگل اسرائیل کو مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے جس میں چہرے کی شناخت کرنے کا اعلیٰ ترین سافٹ ویئر بھی شامل ہے۔فراہم کردہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی انسان کے جذبات اور احساسات کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی افواج غزہ میں بمباری کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرچکی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق گوگل اور ایما زون نے اسرائیل سے مصنوعی ذہانت اور نگرانی سے متعلق ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کے ایک پراجیکٹ کا معاہدہ کیا ہے۔اس حوالے سے امریکا کے مختلف شہروں میں گوگل کے دفاتر میں ملازمین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اسرائیلی معاہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔گوگل کے نیویارک اور سنی وہیل دفاتر کے اندر داخل ہوکر اسرائیلی معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے 28 احتجاجی ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے۔گوگل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ مظاہرے ایک ایسے گروپ کی جانب سے ہوئے جو کچھ زیادہ کام نہیں کر رہے۔ترجمان کے مطابق چند ملازمین دفاتر میں داخل ہوئے اور دیگر ورکرز کے امور میں مداخلت کی جو ہماری پالیسیوں کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس طرح کا رویہ کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ان افراد سے کئی بار دفاتر سے باہر نکلنے کی درخواست کی گئی اور پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد حاصل کرنا پڑی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد ہم نے 28 افراد کو ملازمتوں سے برطرف کیا ہے اور ہم تحقیقات کو جاری رکھیں گے جس کے نتائج پر مزید اقدامات کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ گوگل اور ایمازون نے اسرائیلی حکومت اور فوج کے ساتھ کمپیوٹنگ سروسز کی فراہمی کا معاہدہ کیا تھا جسے پراجیکٹ نیمبس کا نام دیا گیا ہے۔گوگل ملازمین کا خیال ہے کہ کمپنی اسرائیل کی مدد کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
گوگل کلاؤڈ اور اسرائیلی حکومت 2021 سے معاہدے کے تحت کام کر رہے ہیں اور کمپنی کے مطابق اس کا مقصد پبلک کلاو¿ڈ سروسز کی فراہمی ہے۔مگر احتجاجی ملازمین نے کمپنی کی اندرونی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی وزارت دفاع کو بھی گوگل کلاؤڈ کی سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔اسرائیلی وزارت دفاع گوگل کے فراہم کردہ کمپیوٹنگ انفرا اسٹرکچر کو ڈیٹا کو محفوظ اور پراسیس کرنے کے لئے استعمال کرتی ہے جبکہ اسے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سروسز تک رسائی بھی ملتی ہے۔
امریکی جریدے دی انٹرسیپٹ کے مطابق گوگل اسرائیل کو مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے جس میں چہرے کی شناخت کرنے کا اعلیٰ ترین سافٹ ویئر بھی شامل ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے کیونکہ بہت سے افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہین اس لیے گوگل میں درد دل رکھنے والے ملازمین نے اس پر احتجاج کیا تو ان افراد کو ہی نوکریوں سے نکال دیا گیا اور اس ادارے کے ترجمان کے مطابق چند ملازمین دفاتر میں داخل ہوئے اور دیگر ورکرز کے امور میں مداخلت کی جو ہماری پالیسیوں کی واضح خلاف ورزی ہے-جس کی وجہ سے یہ ایکشن لینا پرا مگر اسرائیل نے جو جو کام کردیے ہیں یہ معاملات بگاڑ کی جانب ہی جائیں گے بہتری کی جانب نہیں –
اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کرنے والے گوگل کے 25 ملازمین برطرف
18
previous post