پاکستان میں مہنگائی سے غریب کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رزق حلال کمانے ولے افسران جن میں فوجی افسران ججز اور بیوروکریٹ شامل ہیں اور جن سب کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں مہنگائی کے آگے ان کے گھر کا خرچ چلان بھی دوبھر ہوگیا ہے اور ان کی بھی ہمت جواب دے گئی ہے – چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہنگائی کا رونا رودیا ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ یہاں سے اسلام آباد جانا کتنا مہنگا ہے ، جہاز کا ٹکٹ تو اب استطاعت سے باہر ہے،وکلاء کو ویڈیو لنگ کا استعمال کرناچاہیے ،گاڑیوں پر آتے آتے وقت ضائع ہوجاتاہے ۔
کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سچائی اور دیانت داری کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے ،امن اور سکون کے لیے سب کو اپنا کردار اداکرناہوگا،ایک دوسرے کےساتھ اختلافات کو دورکریں ،آئین کے مطابق قومی اداروں کا تحفظ ہمارا فرض ہے ،ہم نے آئین کے مطابق فیصلے کرنے ہیں،ریاست کا وجود ماں کی طرح ہوتاہے ،تکلیف ہوتی ہے جب ڈسٹرکٹ عدلیہ کے لوگ نامناسب رویہ اختیار کرتے ہیں،ریاست کا کام شہریوں کی حفاظت کر ناہے ،عدلیہ آئین کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے ،قانون کی برتری سے ہی ملک مستحکم اور ترقی کرتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم آئین کے تحت اداروں کا تحفظ کریں ، انھوں نے بلوچستان کی عوام اور ان کے ھقوق کے حوالے سے بھی بات کی ان کا کہنا تھا کہ ،بلوچستان کے لوگ اچھے اور محنتی ہیں، مگر افسوس کہ بلوچستان کو اس کی جائز ترقی نہ مل سکی، ملکی حالات کا اثر عدلیہ کے فیصلوں پر بھی پڑا اس کا بھی اعتراف عطا بندیال نے اپنی گفتگو میں کیا انھوں نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال ساڑھے 24 ہزار کیسز کا فیصلہ کیا،گزشتہ سالوں ہماری ٹینڈنسی بڑھ رہی تھی، رواں سال نہیں بڑھی – اب اگر عدلیہ پریشر کی پرواہ کیے بغیر فیصلے دیتی ہے اور فیس دیکھنے کی بجائے کیس دیکھتی ہے تو ملکی حالات اور معیشت چند ماہ میں بہتر ہوسکتے ہیں – چیف جسٹس نے اپنی تقریر میں امبالمعروف ونہی عن المنکر کا تزکرہ بھی کیا اور عوام کے حقوق کی حفاطت کی بات بھی کی –