پاکستان میں مہنگائی نے 50سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے مگر کچھ اشیا ایسی ہیں جن کی قیمت کے بڑھنے میں مافیا کا ہاتھ اور حکومتی کمزوری ہوتی ہے ان ہی آئٹمز میں سے ایک آٹا ہے جس سے غریب کے پیٹ کی آگ بجھانے والی روٹی بنتی ہے مگر یہ آٹا دوسرے صوبوں یا ہمسایہ ممالک کو بیچ دیا جاتا ہے تاکہ زیادہ منافع کمایا جاسکے اس مین نہ صرف فلور ملز مالکان بلکہ حکومتی اہل کار پھی ملوث ہوتے ہیں جبھی یہ آٹا غیر قانونی طور پر ایک علاقے سے نکل کر دوسرے علاقے تک پہنچتا ہے
وزیراعلیٰ پنجاب نے گندم کی امدادی قیمت 3000 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔ پنجاب حکومت کا کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے گندم تشکیل دینے کا فیصلہ
گندم اور آٹے کی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی۔#ReformingPunjab pic.twitter.com/UGWxSbQptP— Reforming Punjab (@ReformingPunjab) September 14, 2022
تفصیلات کے مطابق صوبائی محکمہ خوراک نے اجناس کی بین الصوبائی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے تاجروں اور فلور ملز کے خلاف کارروائی سمیت سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اشیا کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے صادق آباد اور پشاور چیک پوسٹوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
حکومت پنجاب کے احکامات پر آٹے کی غیر قانونی سمگلنگ کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ فوڈ کی ٹیم نے پولیس کی مدد سے 6 گاڑیاں پکڑ لیں، کروڑوں روپے مالیت کا آٹا اور گندم سمیت گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں۔@GovtofPunjabPK @CS_Punjab pic.twitter.com/EDMoSQOLMd
— Commissioner Rawalpindi Division (@CommissionerRwp) September 12, 2022
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پنجاب سے بھاری مقدار میں آٹا مال کی آڑ میں دوسرے صوبوں کو بھیجا جا رہا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ آٹا افغانستان بھی سمگل کیا جا رہا ہے۔ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ پنجاب میں گندم اور آٹے کی قیمتیں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہیں اس لیے یہ گھناؤنا کام کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ڈیٹا فراہم کریں۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ خوراک نے تاجروں سمیت ان تمام افراد کے خلاف بھی ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہےجو اس واردات میں ملوث ہیں ۔