ملکی سیاست میں فوج کا عمل دخل رہا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے مگر قمر جاوید باجوہ کے آرمی چئف بننے کے بعد فوج کی سیسست میں مداخلت میں کافی کمی آئی ہے اور انتخابات بھی شفاف طریقے پر ہو رہئ ہیں یہی وجہ ہے کہ حکمران جماعت صرف وہی سیٹیں جیت پائی جہاں انہیں ووٹ پڑا اور ڈسکہ میں ان کی چوری بھی پکڑی گئی اور دوبارہ الیکشن کروایا گیا مگر گزشتہ روز ملک کے سابق صدر نے ایک مضحکہ خیز بیان داغ دیا کہ ان کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ہاتھ ملانے کو تیار ہے اور ان سے مشورے مانگ رہی ہے فوج کا سیستدان سے مشورہ مانگنا ایسا ہی ہے جیسے ایک کوئی ان پڑھ شخص کسی تجربہ کار اور کہنہ مشق سرجن کو جاکر کہے کہ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ آپریشن کیسے کرنا ہے
ایک سینئر دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کو اس شخص کا نام بتانا چاہیے جس نے اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان سے رابطہ کیا تھا اور مستقبل کے سیٹ اپ کے لیے ان سے مدد مانگی تھی۔ دی نیوز سے بات کرتے ہوئے، ذریعہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہر وقت بیانات دیئے جاتے ہیں اور “سودے” (اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ) کے بارے میں اشارے دیئے جاتے ہیں جو کہ بدقسمتی اور غیر ذمہ دارانہ بھی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر زرداری سچے ہیں تو وہ اس شخص کا نام بتائیں جس نے ان سے رابطہ کیا تھا اور مدد مانگی تھی۔ ایک اہم عہدے پر فائز ذرائع نے کہا کہ دفاعی حکام ایسے سیاستدانوں کے ساتھ کسی غیر ضروری بحث میں نہیں پڑنا چاہتے، جو بغیر کسی ٹھوس بنیاد کے عجیب و غریب بیانات جاری کر رہے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ ہر معاملے میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو مورد الزام ٹھہرانے کا رجحان عام ہے۔ اکثر لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ “ڈیل” کی بات کرتے ہیں لیکن کبھی ان لوگوں کا نام نہیں لیتے جو ان سے رابطہ کر رہے ہیں یا جن کے ساتھ وہ “ڈیل” کر رہے ہیں۔