آشیانہ اقبال ریفرنس کے 2 گواہ اپنے بیان سے مکر گئے

عمران خان کے دور حکومت میں پی ڈی ایم کے مختلف رہنماؤں کے خلاف نیب میں مقدمات درج کیے تھے جس میں بہہت سے وعدہ معاف گواہ سامنے آئے تھے جنھوں نے نواز شہباز اور آصف زرداری سمیت مختلف رہنماؤں کے بارے میں کرپشن کی گواہی دی تھی مگر آج اس سلسلے میں ایک اہم پیش رفت ہوئی اور ان کے 2 گواہ اسرار سعید اور عارف مجید اپنے سابقہ بیان سے مکر گئے – آشیانہ اقبال ریفرنس میں نیب کے دو وعدہ معاف گواہوں نے اپنے بیان سے انحراف کرلیا، گواہ نے دوران جرح انکشاف کیا کہ دباؤ اور جبر سے شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے پر مجبور کیا گیا۔

 

جس کے بعد احتساب عدالت کے جج ساجد اعوان نے گزشتہ سماعت کا 19 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا جج کی ججمنٹ میں کہا گیا کہ گواہ اسرار سعید اور عارف مجید بٹ نے اپنے بیان سے انحراف کیا ہے۔گواہ ایل ڈی اے کے چیف انجینئر اسرار سعید نے شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کی جرح کے دوران اعتراف کیا کہ دباؤ اور جبر سے شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے پر مجبور کیا گیا، ڈی جی نیب شہزاد سلیم، ڈائریکٹر نیب محمد رفیع اور کیس آفیسر آفتاب احمد نے دباؤ ڈال کر جھوٹی شہادت لی۔گواہ نے کہا کہ گرفتاری کے دوران نیب میں واش روم میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے، دوسرے ریمانڈ پر چئیرمین نیب جاوید اقبال اور ڈی جی شہزاد سلیم میرے سیل میں آئے، دونوں نے کہا کہ ان پر بہت دباؤ ہے دستخط کردوں ورنہ میری مشکلات بڑھ جائیں گی۔
اسرار سعید کا کہنا تھا کہ عدالت میں پہلا بیان بھی دباؤ اور جبر کی وجہ سے دیا، ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے شہباز شریف پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے کا کہا، ڈی جی نیب اس بیان کو شہباز شریف کی ضمانت منسوخ کرانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا، مجھ پر بند انکوائریاں کھول کر نئے کیس بنانے کی دھمکیاں دی جاتیں۔اگر میں ایسا نہ کرتا تو بڑی مشکل میں پڑسکتا تھا اس لیے مجبورا مجھے یہ بیان دینا پڑا –

 

اسرار احمد کا مزید کہنا تھا کہ مجھے واش روم جانے کے لیے آدھا گھنٹہ سے ایک گھنٹہ انتظار کرایا جاتا، واش روم میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے۔اسرار احمد نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے سوال پر جج کے روبرو جواب دیتے ہوئے کہا کہ سونے کے لیے چٹائی پر سلایا جاتا تھا ، تمام رات بتیاں آن رکھی جاتیں جس سے مجھے بہت اذیت ہوتی تھی کیونکہ رات بھر سو نہیں پاتا تھا ، مجھے 90 دن کے ریمانڈ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس کھولنے کا کہہ کر ڈرایا گیا، مجھ پر دباؤ ڈال کر اس بیان پر دستخط کروائے گئے جو سچ نہیں تھا، مجھ سے سادہ کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے، وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد نیب نے میری لاہورہائیکورٹ سے ضمانت منظوری کی مخالفت نہ کی۔

گواہ نے کہا کہ شہباز شریف پر ہراساں کرنے کا الزام نہ لگانے پر نیب نے مجھے ڈرین پراجیکٹ کے الزامات پر دوبارہ گرفتار کرلیا مگر اس کیس کا کوئی ریفرنس فائل نہیں ہوا۔اسرار سعید کا دوران جرح مزید کہنا تھا کہ آشیانہ ہاؤسنگ پراجیکٹ ایک شفاف منصوبہ تھا جسمیں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، شہباز شریف سمیت تمام ملزمان نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا، عوام سے کوئی فراڈ یا دھوکا دہی نہیں کی گئی ۔ نیب کے دوسرے وعدہ معاف گواہ عارف مجید بٹ نے بھی اپنے بیان سے انحراف کیا عدالت نے مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے کارروائی 18 فروری تک ملتوی کردی۔عدالت کے اس فیصلے کے بعد شہباز شریف کو ایک بڑا ریلیف مل گیا –

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم