آشوب چشم کے مریضوں کو علاج سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے

پاکستان میں اس وقت آشوب چشم کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے ملک بھر میں اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے – ۔ کراچی اور لاہور کے بعد اب راولپنڈی اور اسلام آباد کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں میں بھی آشوب چشم کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، اگر آپ اس مرض کا شکار ہوں تو آنکھیں ملنے سے گریز کریں۔بسوں میں سفر کی وجہ سے بھی یہ بیماری زیادہ پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے –

یہ بیماری تیزی ایک سے دوسرے کو تیزی سے لگتی ہے ، اس لئے مریضوں کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے -اس سے بچاؤ کا بہترین حل یہی ہے کہ پاکستانی دن میں تین چار بار ہاتھ دھوئیں ، آشوب کے مریضوں کو علاج سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مرض کے پھیلنے کا ایک سبب زیادہ بارشیں بھی ہیں، اس مرض میں آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں پھر خارش شروع ہوتی ہے ،آنکھوں سے گند نکلتا ہے، پانی بہتا ہے، چبھن ہوتی ہے اور بعض مریضوں کا گلا بھی خراب ہوجاتا ہے، آشوب چشم وائرل انفیکشن ہے اور بچوں کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے کیونکہ بچے احتیاط بھی نہیں کرپاتے۔

بچوں کے آنکھیں ملنے سے سوج جاتی ہیں اور تکلیف بڑھ جاتی ہے،ایسی صورت میں بچوں کا تولیہ اور بستر الگ کردینا چاہیے ، بہتر ہوگا کہ از خود کوئی بھی علاج کرنے کی بجائے کسی ماہر امراض چشم کو دکھا ئیں اور اس کے مشورے پر عمل کریں، بچوں اور بڑوں کیلئے الگ الگ دوائیاں ہوسکتی ہیں
ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق اینٹی بائٹکس ڈراپس کا غیر ضروری استعمال قورنیہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور آنکھ کی ریکوری میں چھ ماہ بھی لگ سکتے ہیں، البتہ احتیاط کرنے سے آشوب چشم کا مریض دو سے تین ہفتے میں ٹھیک ہو جاتا ہے، آنکھیں ملنے کی نسبت ٹھنڈے پانی ٹکور چبھن سے نجات دلا سکتی ہے۔

Related posts

بہت جلد تھکن کمزوری اور نقاہت کی بنیادی وجہ اور اس کا علاج کیاہے؟

ہیٹ ویو اور شدید گرمی بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا سبب بن سکتا ہے

چینی سائنس دانوں نے شوگر کا علاج دریافت کرلیا