آج آئی جی کے پی کے معظم جاہ انصاری میڈیا کے سامنے آئے اور پشاور کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں معلومات میڈیا کے ساتھ شئیر کیں -وہ دردناک واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے -انھوں نے سوشل میڈیا پر چلنے والے کلپ پر اظہار برہمی بھی کیا اس ویڈیو میں پولیس کے اہل کار دکھ بھرے لہجے میں حیرت انگیز نعرے بازی کررہے تھے
آئی جی خیبر پختون خوا نے پشاور خود کش حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ خود کش حملہ آور کی شناخت کر لی گئی ہے ، وہ پولیس یونیفارم میں اندر داخل ہو ا ، چیکنگ کرنے والوں نے اس شخص کو پولیس والا سمجھ کر تلاشی نہیں لی ،حملہ آور جس موٹرسائیکل پر آیا ہم نے وہ بھی تلاش کر لی ہے,چیسز نمبر ٹیمپرڈ کیا ہوا تھا،حملہ آور نے پولیس کی جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا،حملہ آور نے حوالدار سے مسجد کے بارے میں پوچھا کہ مسجد کہاں ہے ، حملہ آور کو مسجد کا نہیں پتا تھا ، اسے ٹارگٹڈ کیا گیا تھا ،مسجد میں سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں ،ڈرون حملے اور آئی ڈی بلاسٹ کی افواہیں بے بنیاد ہیں ۔
میں نے ایک فوٹیج میں خود کش حملہ آور کو بھی ڈھونڈ لیا ہے ، کیمرے میں دیکھ لیاہے ، اور مسجد سے ملنے والے سر کے ساتھ اسے میچ بھی کر لیاہے جبکہ پولیس لائن میں لگے کیمرے سے اس کی شناخت بھی کر لی ہے ،حملہ آور پولیس کی یونیفارم میں تھا ، اسے ٹریس کر لیاہے ،
انھوں نے اس بات کو قبول کیا کہ سیکیورٹی میں غفلت اور لاپرواہی ہوئی ہے ، یہ میرے سپاہیوں کی کوتاہی نہیں ہے بلکہ میری ہے ، میرے بچوں نے اسے چیک پوسٹ پر چیک کرنا تھا لیکن کسی وجہ سے وہ نہیں کر سکے ، وہ پولیس یونیفارم میں تھا ، انہوں نے اپنا بھائی سمجھ کر تلاشی نہیں لی ، وہ 12 بج کر 37 منٹ پر اندر داخل ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کے سہولت کاروں تک بھی پہنچیں گے ، انھوں نے عوام سے درخواست کی کہ مہربانی کریں جلد بازی نہ کریں ، ہم انہیں ڈھونڈ لیں گے ، کے پی کے پولیس اپنے کسی شہید کا بدلہ نہیں چھوڑے گی اور نہ کبھی چھوڑا ہے ، آج یا کل، جلد یا بدیر ، ہمارے شہید کا قاتل گرفتار ہوا یامارا گیا، ہم نے چھوڑا نہیں ہے ، کے پی کے پولیس بے غیرت نہیں ہے ، یہ جرات مندوں اور بہادروں کی فورس ہے ، ہمیں کے پی کے کی عوام اور میڈیا پر فخر ہے ، جب بھی کبھی کوئی ہمارے خلاف آیا تو میڈیا ہمارے لیے کھڑا ہوا۔