اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی اضافی رقم کے خلاف توجہ مبذول نوٹس منظور کرلیا گیا۔
جماعت اسلامی کے ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی نے معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ 1800 روپے کے بل پر 2500 روپے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز عائد کیے گئے ہیں۔ جی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کراچی والوں کے لیے بجلی مزید مہنگی کر دی گئی ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے توانائی رانا ارادت شریف خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ملک میں ایندھن کی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر دو ماہ بعد بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی نہ کی گئی تو گردشی قرضہ متناسب طور پر بڑھے گا جس کے نتیجے میں تقسیم کار کمپنیاں دیوالیہ ہو سکتی ہیں۔
رانا ارادت خان نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ہر دو ماہ بعد توانائی کی قیمتوں کا تعین کرتی ہے اور فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز بھی طے کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے تین سالہ دور حکومت میں گردشی قرضہ دوگنا ہو گیا تھا اور موجودہ حکومت نے اس کا حجم کم کر دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ماہ کے بعد فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا نے قانون کے تحت کام کیا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ارادت خان نے کہا کہ یہ صرف موجودہ حکومت نہیں بلکہ پچھلی حکومتوں نے بھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو خالص ہائیڈل چارجز دیئے گئے جو صوبائی حکومتوں نے ہائیڈرو الیکٹرک پیدا کرنے والے علاقوں کی ترقی پر خرچ کیے۔